رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں میڈیا پر تقریباً گزشتہ چھ ماہ سے جاری مواصلاتی بندشوں اور صحافیوں کی ہراسانی کے خلاف کشمیری صحافیوں نے سیاہ پٹیاں سروں اور ہاتھوں میں باندھ کر سرینگر میں احتجاج کیا ہے۔
صحافیوں نے میڈیا بندشوں کو ہٹاکر موبائیل اور انٹرنیٹ سروس بحال کرنے اور صحافیوں کو غیرجانبدارانہ رپورٹنگ کی آزادای کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں 5 اگست سے تمام طرح کے مواصلاتی نظام کو بند کیا گیا، جو تا حال جاری ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کے منقطع ہونے سے صحافیوں و پیشہ ورانہ سرگرمیاں ادا کرنے میں درپیش مسائل کے خلاف بیسوں صحافی ایوان صحافت کے احاطے میں جمع ہوئے اور پُرامن احتجاج کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں ایک درجن کے قریب صحافتی انجمنوں، فوٹو و ویڈیو جرنلسٹوں، مقامی اخبارات کے مدیران اور پریس کلب کے ممبران بھی شامل تھے۔
احتجاجی صحافی کشمیر کے ان تمام صحافیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کررہے تھے جنہیں مختلف بہانوں سے حراست میں رکھا گیا ہے۔
احتجاجی صحافیوں نے ہاتھوں میں کتنے اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ہم صحافی ہیں، مجرم نہیں، میڈیا سینٹر صحافیوں کے سب جیل، میڈیا پر مواصلاتی بندشوں کو ہٹا دو،‘‘ کے نعرے درج تھے۔
احتجاجی صحافیوں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں میڈیا کا کام کاج مفلوج ہوکر رہ گیا ہے اور جو خبریں وہ کرنا چاہتے ہیں، انہیں مواصلاتی بریک ڈاؤن کے نتیجے میں وہ نہیں کر پاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آزادانہ طور پر اپنا منصبی کام انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے دیگر صحافی بھائیوں کو تنگ کیا جارہا ہے تو کل ہماری باری ہے، اس لئے ہم ان کارروائیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔