09 March 2020 - 15:52
News ID: 442265
فونت
ھندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے بعد تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ھندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہھندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے بعد تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں مسلمانوں پر حملوں کیلئے دو ہزار سے زائد ہندوانتہا پسندوں کو باہرسے لایاگیا جنہیں شیو وہار میں ساتھ ساتھ واقع دو اسکولوں میں ٹھہرایا گیا۔

دونوں اسکولوں میں رات گئے ماسک اور ہیلمٹ پہنے مسلح دہشت گردوں نے قریب گھروں اور دکانوں پر پیٹرول بم بھی پھینکے ۔

تحقیقاتی کمیشن کا کہنا تھا کہ صرف مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں کو چن چن کرلوٹا اور جلایا گیا، 122 مکان، 322 دکانیں اور 300 گاڑیوں کو آگ میں پھونک دیا گیا جبکہ 4 مسجدیں شہید، 5 گودام، 3 فیکٹریاں اور 2 اسکول جلا دیے گئے۔ ان 3 دنوں میں ہندوؤں کی دکانیں محفوظ رہیں۔ سب کچھ سوچی سجھی سازش تھی۔

اطلاعات کے مطابق دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ دہلی میں تشدد یکطرفہ منصوبہ تھا۔

فسادات کے لئے تمام اونچی عمارتوں پر قبضہ کیا گیا۔ ٹیم جہاں بھی گئی دیکھاکہ مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایاگیا۔

ذرائع کے مطابق بھارت کی وفاقی حکومت کی دہشت گردوں کو بھر پور حمایت حاصل تھی ۔ دہلی پولیس نے بھی بلوائیوں کی بھر پور مدد اور ان کی سرپرستی کی ۔ دہلی میں مسلم کش فسادات میں دہلی پولیس اور وفاقی وزارت داخلہ کا کلیدی کردار ہے۔

دہلی عوام نے بھارتی عدلیہ سے وزارت داخلہ اور دہلی پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے لیکن بھارت کی موجودہ صورتحال میں مسلمانوں کو انصاف ملنا بہت مشکل ہے کیونکہ قانون ایسے انتہا پسند لوگوں کے ہاتھ ميں آگیا ہے جو مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬