رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے برازيل کے اخبار فولیا دی سین پاؤلو کے ساتھ گفتگو میں عراق پر امریکی یلغار اور عراقی عوام کی طرف سے امریکی فوج کے انخلا کے مطالبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق پر امریکی یلغار جاری رہنے کی صورت میں امریکہ کو عراقی عوام کے سخت جواب کا انتظار کرنا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی طرف سے طبی وسائل پر پابندی اور اس کی اقتصادی دہشت گردی کی وجہ سے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ایران کو مشکلات کا سامنا ہے۔
کورونا وائرس نے امریکہ کے بھیانک اور خطرناک چہرے کو بھی دنیا کے سامنے نمایاں کردیا ہے۔ جواد ظریف نے کہا کہ یورپ میں طبی وسائل بنانے والی کمپنیاں امریکہ کے خوف سے ایران کو طبی وسائل فروخت کرنے سے انکار کررہی ہیں۔
امریکہ کی اقتصادی دہشت گردی کی وجہ سے ایران کو بیرون ملک سے طبی وسائل خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔مہر کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی کی امداد کی تجویز کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی یہ تجویز منافقت پر مبنی تھی۔ امریکہ اگر اپنی تجویز میں سچا تھا تو اسے امداد کے بجائے ایران کے خلاف طبی شعبہ میں عائد پابندیوں کو ختم کردینا چاہیے تھا۔
جواد ظریف نے عراق میں امریکی فوج کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے سپاہ اسلام کے عظيم کمانڈر میجر جنرل سلیمانی کے ساتھ متعدد عراقی افسروں کو بھی شہید کیا جس کے بعد عراق سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ مزید زور پکڑ گیا ہے کیونکہ عراقی عوام اب امریکی فوج کو خطرہ سمجھتے ہیں لہذا اگر امریکہ نے عراق پر فوجی یلغار جاری رکھی تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑےگا بہتر یہی ہے کہ امریکہ فوری طور پر عراق سے اپنی فوج کو نکال لے اورعراق کے سکیورٹی امورکو عراقی عوام کے حوالے کردے ۔
ایرانی وزير خارجہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدہ زندہ ہے اس معاہدے سے صرف امریکہ خارج ہوا اور دیگر رکن ممالک معاہدے پر باقی ہیں لیکن انھوں نے بھی امریکی دباؤ کی وجہ سے معاہدے پر دستخط کے بعد کسی وعدے پر عمل نہیں کیا جس کے بعد ایران نے بھی اپنے وعدووں میں کمی کا آغاز کردیا۔/۹۸۸/ن