رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین ضلع جنوبی کراچی کے تحت ماہ رمضان المبارک میں معا رف قرآن کلاسزکا چھٹا سالانہ سلسلہ جاری ہے ۔ اس دوران قرآن کلاسز کے چھٹے روز حجت الاسلام کاظم عباس نقوی نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے سورہ مومنون کی آیت نمبر22 سے آیت نمبر25تک کی تفسیر بیان کی اور کہا کہ آج تک جتنی ٹیکنالوجیز سامنے آئی ہے اس کی بنیاد انبیاء کے ذریعہ انسانوں تک پہنچی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ’کشتی ‘جو نقل و حمل کا اہم ذریعہ ہے، حضرت نوح کے ذریعہ انسانوں تک پہنچی ۔ خدا نے سورہ مومنون میں کشتی کو اہم نعمت قرار دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بہت سی ٹیکنالوجیز ایسی ہیں جن تک انسان کی رسائی ممکن نہیں ہے اور امام زمانہ آکر انہیں متعارف کروائیں گے ۔
علامہ کاظم عباس نقوی نے کہا کہ انسان جتنا ترقی کرتا جارہا ہے اتنے ہی اس پر کائنات کے راز کھلتے جارہے ہیں ۔ یوں انسان کو سوچنا چاہیئے کہ کائنات کا خالق خداوند متعال ہے جو بے پناہ قدرت رکھنے ولاہے ۔
انہوں نے کہا کہ سورہ مومنون میں انبیاء کا اپنی قوموں کو پیغام حق اور ان کو اپنی قوم کی طرف سے جواب کا ذکر ہے ۔ حضرت نوح نے اپنی قوم سے کہا کہ’ اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو ‘ ۔
علامہ کاظم عباس نقوی کا کہنا تھا کہ یہاں غور کا پہلو یہ ہے کہ حضرت نوح کی قوم کی اکثریت بت پرست تھی ،مگر پھر بھی حضرت نوح کا لہجہ ان کے لئے انتہائی محبت آمیز تھا ۔ انبیاء کے اندا ز خطابت و تبلیغ میں محبت کا عنصر پایا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تبلیغ میں عطوفت اور محبت بنیادہونی چاہیئے ۔ آج بعض علماء تبلیغ تو کرتے ہیں مگر ان کا لہجہ انتہائی سخت اورالفاظ دھتکارنے والے ہوتے ہیں ۔
علامہ کاظم عباس نقوی نے کہا کہ بعض لوگ خود کو رہبر کے خط پر ہونے کو ظاہر کرتے ہیں مگروہ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے رویہ کے مخالف عمل انجام دیتے ہیں ۔ رہبر معظم بدترین مخالفین کے لئے بھی عطوفت کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ قرآن بھی صرف کفار کے لئے کہتا ہے کہ جو جنگ لڑنے آئیں ہیں ان پر سختی کرو ۔ قرآن کہتا ہے خود کو نرم بناؤ۔
علامہ کاظم عباس نقوی نے کہا کہ آج جو بھی غیر متعصب محقق ہوگا وہ یقینی طور پر خدا تک پہنچ جائے گا ۔ ہر دور میں الہیٰ نمائندے کے مقابلے پر قدرت مند طبقہ سامنے آتا ہے ۔ یہ طبقہ مستقل الہی نظام کے خلاف کام کرتا ہے اور لوگوں کو اس کے خلاف بدگمان کرتارہتا ہے ۔ حضرت نوح کی قوم کے خواص نبی خدا کی الہیٰ صفات کو نظر انداز کرتے ہوئے لوگوں سے کہتے تھے کہ حضرت نوح تمہارے ہی جیسے انسان ہیں ۔ آج بعض لوگ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے متعلق بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں ۔
علامہ کاظم عباس نقوی کا کہنا تھا کہ رہبر معظم ایک بین الاقوامی شخصیت ہیں ۔ اپنے تیس چالیس سالہ عالمی کردار کے اندرایک شخص بھی ان کے کاموں میں غلطی نہیں نکال سکا اور وہ افراد جو ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو انہیں اپنا جیسا کہتے ہیں ،کیونکہ وہ خود تو ان کے مقام تک نہیں پہنچ سکتے تو الہیٰ نمائندے کو اس کے مقام سے نیچے لانے کی کوشش کرتے ہیں ۔
انہوں نے سورہ مومنون کی آیت کا حوالہ دیتا ہوا کہا کہ یہ طبقہ حضرت نوح سے کہتا ہے کہ اللہ چاہتا تو ہم پر بھی ملاءکہ نازل کردیتا ۔ پھر آگے چل کر یہ رءوسا انبیاء کی اہانت کرتے ہیں اور انہیں مجنون کے طور پر معروف کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ لوگ ان کی باتوں پر توجہ نہ دے ۔ مجنون کا الزام انبیاء پر اور آئمہ اطہار پر لگایا جاتا رہا اور اس کے ذریعہ لوگوں کو الہیٰ نمائندوں سے دور کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ۔ حضرت نوح کے دور کے روءوسا لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے مزید یہ کہتے ہیں کہ ان کے حالات کا چند دن انتظار کرو اور دیکھو ان کا انجام کیا ہوتا ہے ۔