28 June 2020 - 11:36
News ID: 443027
فونت
فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی وزير خارجہ کے ٹیلیفون کا جواب د ینے سے انکار کردیا۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی وزير خارجہ مائيک پمپئو کے ٹیلیفون کا جواب دینے سے انکار کردیا۔

اطلاعات کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی وزير خارجہ کے ٹیلیفون کا جواب د ینے سے انکار کردیا۔

اخبـار کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اعلی حکام نے اعلان کیا ہے کہ محمود عباس نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو کے ٹیلیفون کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔

ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کا ٹیلیفون مغربی پٹی کے کچھ علاقوں کو اسرائیل کے ساتھ ملحق کرنے کے سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان مجازی اجلاس کے بارے میں تھا۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں صیہونی حکام کی موجودگی میں، غرب اردن کے بعض علاقوں کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کرنے والے منصوبے کا جائزہ لیا جانا تھا اور اس سے قبل فریقین کے مابین ٹیلی فونی گفتگو ہونا طے پایا تھا مگر محمود عباس نے امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ گفتگو کرنے سے انکار کر دیا۔

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے سے وابستہ عناصر نے ٹرمپ کے تیار کردہ نام نہاد صلح معاہدے کے موضوع پر رواں ہفتے کے دوران فلسطینی اٹھارٹی کے عہدے داروں سے رام اللہ میں ملاقات اور گفتگو کی مگر اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور سی آئی اے کے عناصر کو ناکامی ہوئی۔

اس درمیان فلسطینی اتھارٹی نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ اگر صیہونی حکومت گوش عتصیون، معالہ آدومیم اور آریل بستیوں پر قبضہ جماتی ہے تو پھر فلسطینی اتھارٹی وہاں کی سکیورٹی صورتحال کا ذمہ دار صیہونی ٹولے کو قرار دے گی۔

اس سے قبل بھی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس خبردار کر چکے ہیں کہ اگر غرب اردن کے علاقوں پر قبضہ جمانے کی کوشش کی گئی تو پھرغاصب صیہونی ٹولے کے ساتھ طے پانے والے تمام معاہدے کالعدم قرار دے دیئے جائیں گے۔

خیال رہے کہ غاصب صیہونی حکومت یکم جولائی سے فلسطین میں مغربی کنارے کے مزید تیس فیصد حصہ کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کرنے کے منصوبے پرعملدرآمد کرنے کا اعلان کر چکی ہے جس پر فلسطینی حکام اور تنظیموں کے علاوہ عالمی سطح پر بھی شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔



فلسطینی صدر اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے مغربی پٹی کو اسرائیل کے ساتھ ملحق کرنے کے اقدام کو اعلان جنگ سے تعبیر کررکھا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬