09 July 2020 - 13:12
News ID: 443099
فونت
حجت الاسلام سید ذیشان حیدر حسینی :
اسلامی القرآن سینٹر پاکستان کے سربراہ نے حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : فقہاء میں سے جو فقیہ اپنے نفس کا محافظ، اپنے دین کا نگہبان ، اپنی خواہشات نفسانی کا مخالف اور اپنے مولا کے حکم کا پا بند ہو تو عوام پر لازم و ضروری ہے کہ اس کی تقلید کریں۔

اسلامی القرآن سینٹر پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام ڈاکٹر سید ذیشان حیدر حسینی نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں ولایت فقیہ کو عصر حاضر کی ایک اہم ضرورت جانا ہے اور امام خمینی رہ کے قول کو بیان کرتے ہوئے وضات کی : اگر فقیہ لوگوں کے پیسوں کے معاملہ پر ولایت رکھتا ہے تو پھر ان کے سب سے اھم مسائل جو کہ اجتماعی ، سیاسی اور حکومتی مسائل ہیں پر کیوں نہ ولایت رکھتا ہو ۔

ولایت فقیہ رسالت اور امامت کا تسلسل ہے
 

انہوں نے وضاحت کی : یوں تو ولایت فقیہ کا نظریہ کوئی نیا تو نہیں لیکن ائمہ علیہم السلام کے دور اور غیبت کبریٰ کے بعد سے اسلامی دنیا کا حقیقی اسلام سے دور رہنے کی وجہ سے اس الھی نظریہ کو عوام انوکھا سمجھنے لگی لیکن یہ نظریہ بالکل ولایت رسول اللہ اور ولایت امام معصوم علیہ السلام کی طرح غیبت کبریٰ میں ولایت فقیہ عادل ہے، عادل فقیہ کی ولایت بالکل ایسے ہی  امام زمانہ علیہ السلام کی طرف سے اس وقت بیان ہوئی ہے جس دن  سے غیبت کبری نے شروع ہونا قرار پایا تھا جس طرح غدیر کے دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ولایت علی علیہ السلام اعلان ہوا تھا چونکہ رسالت کا سلسلہ ختم ہونا تھا تو امامت کا تسلسل شروع ہوا اسی طرح جب آخری امام نے غیبت کبری میں جانا تھا تو فرمایا: انا حجۃ اللہ علیھم و ھم حجۃ اللہ علیکم یعنی میں (امام زمانہ) ان ( فقھاء)  پر اللہ کی طرف سے حجت ہوں اور وہ ( فقھاء) آپ عوام پر میری طرف سے حجت ہیں۔

اسلامی القرآن سینٹر پاکستان کے سربراہ نے کہا : اسی طرح ایک اور حدیث میں امام مھدی علیہ السلام نے فرمایا: واما الحوادث الواقعہ فارجعوا فیھا الی رواۃ احادیثنا یعنی ھم غیبت پے جا رہے ہیں آپ لوگ نئے آنے والے واقعات میں ہمارے احادیث نقل کرنے والوں کی طرف رجوع کرنا، اب جب ھم دیکھتے ہیں تو کائنات میں ائمہ علیہم السلام کی احادیث نقل کرنے والے مجتھدین اور فقھاء سے بڑھ کر کوئی نہیں، اسی طرح ایک واضح حدیث میں امام زمانہ علیہ السلام سے نقل ہے۔ و اما من الفقہاء من کان صائناً لنفسہ حافظاًلدینہ مخالفاً لہواہ مطیعاً لامر مولاہ  فللعوام ان یقلدوہ.'' اور فقہاء میں سے جو فقیہ اپنے نفس کا محافظ، اپنے دین کا نگہبان ، اپنی خواہشات نفسانی کا مخالف اور اپنے مولا کے حکم کا پا بند ہو تو عوام پر لازم و ضروری ہے کہ اس کی تقلید کریں۔

ولایت فقیہ رسالت اور امامت کا تسلسل ہے
 

انہوں نے ولایت فقیہ کے سلسلہ میں پائی جانے والے استدلال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی : اس طرح کے بہت سے دلائل سے عادل مجتھد اور فقیہ کی ولایت ثابت ہوتی ہے البتہ کسی زمانے تک اس نظریہ کے بارے میں جمود تھا لیکن بعد کے نامور فقھاء خصوصا امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا صحیح مفہوم یعنی فقیہ کا امور حسبیہ اور اموال الناس کے علاوہ ، لوگوں کے اقتصادی اور سیاسی اور تحکیمی امور پر بھی ولایت رکھنے کا نظریہ زندہ کیا اور فرمایا کہ اگر فقیہ لوگوں کے پیسوں کے معاملہ پر ولایت رکھتا ہے تو پھر ان کے سب سے اھم مسائل جو کہ اجتماعی ، سیاسی اور حکومتی مسائل ہیں پر کیوں نہ ولایت رکھتا ہو .

حوزہ علمیہ پاکستان کے استاد نے دشمن اسلام سامراجی طاقت کی سازش کے خلاف مراجع کے کردار اور ولایت فقیہ کے اثبات میں مراجع کی زحمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اب بہت سارے فقھاء نے نہ صرف اس نظریے کو کتابوں میں اثبات کیا بلکہ اس کو عملی کرنے کی کوشش بھی کی لیکن یا تو وہ سرے سے اس الھی نظرئیے کو عملی کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے یا پھر آیت اللہ شیرازی جنہوں نے تنباکو کی حرمت کے فتوے کے ذریعے انگلینڈ کو ناکام بنایا تھا  کی طرح جزئی طور پر کامیاب ہوئے لیکن خدا وند متعال نے یہ توفیق امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو عطا کی کہ ولایت فقیہ کے نظریے کو دوبارہ زندہ بھی کرے اور استعمار اور استکبار کے مقابلے میں عملی کر کے بھی دکھائے، اور عملی طور پر ایران پر حاکم ڈھائی ھزار سالہ ناجائز بادشاھت کا بھی خاتمہ کیا۔ چونکہ انقلاب ایران سے پہلے پوری دنیا دو قطبی تھی مشرقی بلاک اور مغربی بلاک، باقی تمام ممالک  ان دو بلاک کے زیر سلطہ زندگی گزار رہے تھے ایسے میں جب انقلاب اسلامی رونما ہوا اور نہ صرف ایران بلکہ پورے اسلامی ممالک کو متاثر کیا اور پوری دنیا کے لیے آئیڈیل بننا شروع ہوا تو استعمار اور استکبار نے اس نظریے کو اپنے لیئے خطرہ سمجھا اور خود اپنی اعترافات میں عزاداری، تقلید اور ولایت فقیہ کو اپنے مقاصد کے لیے رکاوٹ ہونے کا اعلان کیا لھذا اسی وقت سے ہی نظریہ ولایت فقیہ کے خلاف مختلف طریقوں سے شبھات ایجاد کر کے امت اسلامی کو اس نظریے سے دور کرنے کی کوشش کی اور آج تمام ممالک خصوصا پاکستان کے اندر یہ شبھہ ایجاد کیا ہوا ہے کہ ولایت فقیہ صرف بیرونی اور ایرانی نظریہ ہے جبکہ تمام ادلہ قرآنی اور اسلامی سے یہ انٹرنیشنل نظریہ ثابت ہے جس طرح اسلام اگرچہ جزیرۃ العرب سے شروع ہوا لیکن انٹرنیشنل ہے .

ولایت فقیہ رسالت اور امامت کا تسلسل ہے
 

حجت االاسلام سید ذیشان حیدر حسینی نے ولایت فقیہ کے نظریہ کو اس زمانہ میں پر رونق کرنے اور اس زمانہ میں اس کی اہمی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اسی طرح اگرچہ ولایت فقیہ کا نظریہ ایران کے فقھاء کے ذریعے زندہ اور عملی ہوا ہے لیکن اسلامی اور انٹرنیشنل ہے اور اسی نظریہ نے امت کے درمیان اتحاد اور وحدت ایجاد کیا ہے جبکہ اس کے مد مقابل بناوٹی طور پر MI6 کے اھداف کے حصول کے لیئے ولایت کا نعرہ لگا کر لوگوں کو دوکھ دے کر اصل ولایت سے دور کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ، یہی وہ لوگ ہیں جو ماضی میں اصل نظریہ توحید کے بھی مخالف رہے ہیں اور مختلف طریقوں سے امامت کے نظریے کو جو کہ  توحید کا حقیقی محافظ اور ضامن ہے توحید کے مد  مقابل ثابت کرنے کی مذموم کوششیں کرتے رہے ہیں ،اور آج انگلینڈ اور سعودی کی طرف سے ملے ہوئی پیسوں اور پلاننگ کے تحت نظریہ ولایت فقیہ کے خلاف سیمینار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہمیں امید ہے کہ پاکستان کے پڑھے لکھے اور با بصیرت طبقے ان کی اس مذموم کوشش کو ناکام کر کے دم لینگے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬