رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے دارلحکومت دمشق میں حال ہی میں صیہونی جارحیت کے نتیجے میں لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے ایک رکن علی کامل محسن کی شہادت کے بعد جواب کارروائی کے خوف سے اسرائیل نے حزب للہ کی منت سماجت شروع کر دی ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے مزاحمتی تحریک حزب اللہ کو پیغام دیا ہے کہ ان کا علی کامل محسن کو مارنے کا ارادہ نہیں تھا، انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ حزب اللہ کے رکن اس علاقے میں موجود ہے۔ اقوام متحدہ کے ذریعے حزب اللہ کو بھیجے گئے ایک پیغام میں صیہونی حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دمشق پر حالیہ جارحیت کا مقصد حزب اللہ کے رکن کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔
ادھر حزب اللہ کی جانب سے بھی پیغام موصول ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم اس حوالے سے مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ 20 جولائی کو اسرائیل نے شام کے دارلحکومت دمشق پر جارحیت کی تھی جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے رکن علی کامل محسن شہید ہوئے تھے جبکہ شام کے چھ فوجی زخمی بھی ہوئے تھے۔
حزب اللہ نے دمشق پر صیہونی جارحیت میں اپنے ایک ممبر کی شہادت کا اعلان کیا تھا۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق حزب اللہ کے رکن کی شہادت کے بعد صیہونی ریاست پر شدید خوف طاری ہے اور منت سماجت کے ذریعے حزب اللہ سے جوابی کارروائی نہ کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے انتقامی کارروائی کے خوف سے صیہونی حکومت نے اسرائیل کے شمالی علاقوں کی ناکہ بندی کا فیصلہ کیا ہے، متعدد قصبوں اور علاقوں سے گزرنے والی سڑکیں بند کر دی جائیں گی اور متبادل شاہراہوں کا استعمال کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے لبنان سے متصل مورچوں پر فوجیوں کی تعداد بھی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی کارروائی کی صورت میں کم سے کم نقصان اٹھانا پڑے۔
یاد رہے کہ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے پہلے ہی اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اپنے کسی بھی ایک ممبر کی شہادت کا انتقام لیا جائے گا۔ اسرائیل بخوبی جانتا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے جوابی کارروائی کا مطلب کیا ہوتا ہے۔