28 July 2020 - 01:47
News ID: 443288
فونت
حجت الاسلام و المسلمین سید صفی حیدر زیدی:
سربراہ ادارہ تنظیم المکاتب لکھنو نے پاکستان پنجاب اسمبلی میں شیعہ عقائد و احکام کے خلاف بل پاس ہونے پر بیان جاری کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام میں جبر اور زور زبردستی نہیں ہے کہا:ؒ کسی پر اپنے نظریات تھونپنا اسلام و جمہوریت کے خلاف ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی لکھنؤ ھندوستان سے رپورٹ کے مطابق، سربراہ ادارہ تنظیم المکاتب حجۃ الاسلام و المسلمین الحاج مولانا سید صفی حیدر زیدی نے پاکستان پنجاب اسمبلی میں شیعہ عقائد و احکام کے خلاف بل پاس ہونے پر بیان جاری کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام میں جبر اور زور زبردستی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: تاریخ گواہ ہے کہ رسول اکرمؐؐ نے کبھی کسی کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا اورنہ ہی امیرالمومنین امام علیؑ نے زبردستی کسی سے بیعت لی۔اسلام دنیا کا واحد دین ہے جس میں انسانیت اور اُس کے اقدار کی پاسبانی پرجتنی تاکید ہے اتنی کسی اور مذہب میں نہیں۔

اپ کی تحریر میں ایا ہے: یہ رسولِؐ خدا کا اخلاق ہی ہے کہ جس کی بدولت آج پوری دنیا میں اسلام کے پیروکار دکھائی دے رہے ہیں۔ آپؐ نے جنگ میں اسیروں کوبھی کبھی اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا۔ حتیٰ کہ مباہلہ میں بھی اہلِ کتاب سےجزئیہ قبول فرمایا، اُن کو زبردستی مسلمان نہیں کیا۔ اہلِ کتاب ہوں یا غیر اہلِ کتاب، جو بھی آپ کی حکومت میں آیا اور آپ کی پناہ لی، تو اس سے قطع نظر کہ وہ کس مذہب یا دین کا ہے، اُسے مکمل مذہبی آزادی کے ساتھ رہنے کی اجازت تھی۔ جنگ جمل میں جب کچھ لوگوں نے حضرت امیرالمومنین امام علیؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم نے مجبوراً آپ کی بیعت کی، تو آپؑ نے جواب دیا کہ فلاں فلاں نے میری بیعت نہیں کی، تومَیں نے اُن کو مجبور نہیں کیا، تو پھر تم کیسے مجبور ہو گئے؟ 

سربراہ تنظیم المکاتب نے بیان کیا: جب منکر خدا و دین پر اپنے نظریات تھونپنا جائز نہیں، تو جو بھی شہادتین کا اقرار کرے ، چاہے وہ کسی بھی مکتب فکرسے تعلق رکھتا ہو، اُس کا مسلمان ہونا سب کے لئےثابت ہے۔ اس کومجبورکرنا ،اُس پرزبردستی اپنے عقائد ونظریات تھونپناکسی بھی صورت میں مناسب نہیں ۔ نہ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی جمہوری نظام۔

مولانا زیدی نے کہا: آغاز اسلام میں امامت و ولایت وخلافت کےمسائل سامنےآئے تھےاورتشیع عالم وجود میں آچکاتھا،پھر وفات رسولؐ خدا کے بعد سے خلافت بلافصل ، عدالت صحابہ اور اہلبیت علیہم السلام کی عصمت، اُن اہم مسائل میں شامل رہے۔ جن کے سبب دو اہم فرقے وجود میں آئے، عالم تشیع ابتدا سے ہی امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کی خلافت بلافصل، اہلبیت علیہ السلام کی افضلیت اور ان کی عصمت کا قائل ہے اور ان کے علاوہ ہرایک کوجائز الخطا سمجھتا ہے چاہے وہ صحابی ہوں یا غیرصحابی ہوں۔ اور اپنے عقائد کے اثبات میں ’عبقات الانوار‘ اور’الغدیر‘جیسی متعدد کتابیں بھی پیش کی ہیں جو آج بھی لاجواب ہیں۔

انہوں تاکید کی: پاکستان کہ ظاہراً جس کی بنیاد مسلمانوں کے نام پر رکھی گئی، جبکہ وہاں مسلمان ہی محفوظ نہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خاں، ڈیرہ غازی خان، پاراچنار اور کوہٹہ میں آئے دن مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا، زائرین کے قافلے پر حملہ اوراُن کو شہید کردینا حکومت کے اسلام پر سوالیہ نشان ہے۔ اور اب جان و مال کی غارت گری کے بعد عقائد و احکام پر حملہ اور اس کے لئے کالا قانون پاس ہونا انتظامیہ کے چہرے کو بے نقاب کررہا ہے۔ایسا بل قابلِ مذمت ہے ،ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اسے بلا قید و شرط واپس لیا جائے۔ /۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬