03 August 2020 - 15:46
News ID: 443354
فونت
مقررین:
مقررین کا کہنا تھا کہ پانچ اگست 1988ء تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، جس دن علامہ عارف حسین الحسینی کو گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 32 ویں برسی رہبر شیعیان پاکستان و فرزند امام خمینی حضرت سید عارف حسین الحسینیؒ کی مناسبت سے ادارہ افکار عارف پاکستان نے بین الاقوامی آن لائن ویڈیو کانفرنس کا اہتمام کیا، کانفرنس کو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کیا گیا، جس کو بڑی تعداد میں عاشقان شہید قائد نے سنا اور دیکھا، کانفرنس میں جید علماء کرام اور قائدین نے خطاب کیا۔

کانفرنس سے خطاب میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ محمد امین شہیدی، علامہ عارف حسین واحدی، علامہ کاظم نقوی، برادر عارف حسین الجانی، برادر نقی ہاشمی، آغا ثاقب اکبر، سید حسین شاہ موسوی نے خطاب کیا۔ کانفرنس کی میزبانی معروف نوحہ خواں شجاع رضوی نے کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس وحدت المسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ عراق میں شہید باقر الصدر، لبنان میں شہید عباس موسوی اور پاکستان کی سرزمین پر شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے اسلامی تحریک کو آگے بڑھایا، ولایت فقیہ کا مطلب عصر حاضر میں یہود و نصاریٰ کی ولایت کا انکار ہے، جس تحریک میں خون شامل ہو جائے، اس کو کوئی یزید روک نہیں سکتا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جید عالم دین اور رفیق شہید قائد علامہ حیدر علی جوادی نے کہا کہ شہید علامہ عارف حسینی اپنے مرجع و رہبر اور استاد و راہنما سے جغرافیائی لحاظ سے تو کوسوں دور تھے، مگر آپ کا دل امام خمینی (رہ) کے ساتھ دھڑکتا تھا، یہ وہ زمانہ تھا جب ایران میں شاہ ایران کے خلاف امام خمینی (رہ) کی تحریک زور پکڑتی جا رہی تھی، جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا تھا کہ دشمن کی سازش ہے کہ ملت جعفریہ کو ٹکروں اور گروہوں میں تقسیم کر دیا جائے اور بصیرت یہی ہے کہ ہم تقسیم نہ ہوں، قائد شہید نے ساڑھے چار سال کے مختصر عرصے میں ہمیں بصیرت عطا کی اور بتایا کہ زندہ کس طرح رہنا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین علامہ کاظم نقوی کا کہنا تھا کہ شہید علامہ عارف حسینی کے یہی افکار و نظریات اسلام دشمن قوتوں اور امریکہ کے لئے سخت ناگوار تھے اور وہ ان کو اپنے مفادات کیلئے سخت خطرناک سمجھتے تھے۔ سربراہ اُمت واحدہ پاکستان علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ شھید عارف حسین الحسینی نے اتحاد بین المسلمین کا جو نعرہ بلند کیا، اس نے امریکہ سمیت سبھی سامراجی اور طاغوتی قوتوں کو لرزا کر رکھ دیا اور چار جولائی سن 1987ء کو لاہور میں ہونے والی تاریخی قرآن و سنت کانفرنس میں تحریک جعفریہ کا انقلابی منشور پیش کرکے پاکستان کے سبھی سیاسی اور مذہبی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا اور یوں اہل تشیع کے بارے میں جو شکوک شبہات اہلسنت برادران میں پائے جاتے تھے، انہیں دور کر دیا اور سبھی نے اہل تشیع اور اہلسنت برادری کے درمیان اتحاد و یکجہتی کا بارہا مشاہدہ کیا۔

آئی ایس او کے مرکزی صدر برادر عارف حسین الجانی نے کہا آج ہم اس ہستی کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے ہیں، جس نے اس ملک میں مظلوموں کی آواز بلند کی اور امریکی ایجنڈے کو ناکام بنایا، دشمن سمجھتا تھا کہ وہ علامہ عارف حسین کو شہید کرکے اُن کے افکار ختم کر دے گا، مگر وہ اس میں ناکام ہوگیا، قائد کے وارثان زندہ ہیں، اسلامیان پاکستان نے آپ کا راستہ نہیں چھوڑا۔ چیئرمین البصیر ٹرسٹ ثاقب اکبر نے کہا کہ 5 اگست 1988ء تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، جس دن علامہ عارف حسین الحسینی کو گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کر دیا گیا۔ اگرچہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کا حوالہ مذہبی تھا، لیکن انہوں نے ایک نئی سوچ اور فکر دی۔ انہوں نے مظلوموں اور محکوموں کے لئے آواز بلند کی اور اتحاد و وحدت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬