‫‫کیٹیگری‬ :
27 February 2014 - 12:33
News ID: 6470
فونت
آیت الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت الله جوادی آملی نے تاکید کی : سامراجیت و صہیونیت ہر روز انصاف و صلح کو اپنی مرضی و خواہش کے مطابق اور اپنے مفاد و مقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئے معنی و تفسیر کرتی ہے جس کی وجہ سے وہ فوجی عملیات کی دھمکی دیتا ہے تو کبھی ظلم کے خلاف مقابلہ کرنے والی پارتی جیسے حزب اللہ کو دہشت گرد کہتا ہے ۔
ايت اللہ جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق EMU امریکی یونیورسیٹی کے بعض اساتید و NNC تنظیم کے سربراہوں نے عالمی وحیانی علوم اسراء فاونڈیشن میں حضرت آیت الله جوادی آملی سے ملاقات و گفت و گو کی اور عالمی انصاف و صلح کی توسیع کے سلسلہ میں ان کی رہنمائی سے استفادہ کیا ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس ملاقات میں انسان دوستانہ فعالیت و صلح و انصاف کے لئے جد و جہد کرنے والے ان افراد و تنظیم کی فعالیت و زحمات کو بارگاہ خدا میں قبول ہونے کی دعا دی اور بیان کیا : صلح و انصاف تحریک تین عنصر سے ملا ہوا ہے اور جب تک ان عناصر کا تعین نہیں ہو جاتا اس وقت تک صلح و انصاف کا معنی مشخص نہیں ہوگا ۔

انہوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : تحریک اخلاق ، حقوق ، فقہ و قانون یقینا یہ تین عنصر ان میں پائے جاتے ہیں ؛ اول مطالب ، دوم اصول اور سوم منابع ، قانون وضع کرنے کے لئے عدالت ، شرافت، آزادی و کرامت اہم ترین منابع میں سے ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اہم ترین و بنیادی ترین اصولوں میں سے عدالت جانا ہے اور بیان کیا : بنیادی و اہم ترین اصولوں میں سے اہم اصول عدالت ہے کہ تمام بنیادیں ان میں پروان چڑھتی ہیں ۔ عدل کا معنی بھی مشخص ہے اور وہ یہ ہے کہ ہر چیز کو اس کی مقام و منزل پر قرار دیا جائے تا کہ اس میں کسی بھی طریقہ سے دین و افراد کے درمیان اختلاف نہیں پایا جاتا ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے وحی و اہل بیت (ع) کو انسان کے لئے تنہا حقیقی منابع بیان کیا ہے اور وضاحت کی : یہ کہ کسی شخص کا مقام یا کسی چیز کی جگہ کہاں ہے یہ صرف وہ جس نے اس کو پیدا کیا یا بنایا ہے وہی جانتا ہے اور یہی وہ چیز ہے کہ جس چیز کے سلسلہ میں اکثر ممالک والے عنصر سوم یعنی منبع سے غافل ہیں ۔ 

انہوں نے مغربی و امریکی اساتذہ کی خدمت میں نصیحت بیان کرتے ہوئے وضاحت کی : ہمارے یہ بھائی عقلانیت ثقافت کو زندہ کرنے کی کوشش کریں کیونکہ خدا کے تمام نبی یہاں تک کہ حضرت موسی و عیسی (ع) کا بھی یہی نظریہ تھا ۔ اگر عیسا مسیح علیہ السلام و حضرت مریم کی طرح فکر کریں تو صلح کو ایک عقلانی ثقافت میں تبدیل کر سکتے ہیں ۔ 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬