رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے بیان کیا : خدا سے محبت کرنے والوں کی توجہ صرف ان کے محبوب کی طرف ہوتی ہے اور جب ان کو نعمت ملتی ہے تو خداوند عالم کی طرف سے لطف و عنایت ان کے شامل حال ہونے کی وجہ سے وہ اس سے لذت حاصل کرتے ہیں اور خود کو کہتے ہیں کہ ہم تو اس لطف و عنایت کے لائق ہی نہیں تھے لیکن خداوند عالم نے میری گناہوں کو نظر انداز کر دیا ہے اور جنت میں جگہ دی ؛ روز بہ روز ان لوگوں کی محبت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے لہذا یہ لوگ ہمیشہ خدا کی حمد کرتے ہیں ، یہ حمد خدا اس سے عاشقانہ گفت و گو ہے ، جنت کی یہ لذت کھانے کی لذت سے قابل موازنہ نہیں ہے ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ قیامت کے روز جنت میں خدا کو چاہنے والے امیر المومبین علی علیہ السلام کے ہاتھوں سے شراب طہور نوش فرمائے نگے اور اس کے ذریعہ پاک ہونگے اظہار کیا : تمام عیب و کوتاہی جو ان کی پوری زندگی میں خرابی کا سبب ہو وہ ختم ہوجائے گی اس پاکی سے لذت حاصل کرے نگے لیکن علی علیہ السلام کے ایسے چاہنے والے ہیں جو امیر المومنین علی علیہ السلام کے ہاتھوں سے جام حاصل کرنے کی وجہ سے لذت حاصل کرتے ہیں ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ الہی نعمت کا استعمال انسان کے اندر شکرگزاری کا شوق پیدا کرتا ہے کہا : « إِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لاَ تُحْصُوهَا » الہی نعمات کی کثرت اس حد تک ہے کہ اس کا شمار کرنا ناممکن ہے لیکن ہم لوگ اس کے باوجود اس کی طرف توجہ نہیں کرتے ؛ ہم لوگوں کو سب سے پہلے ان نعمات کی طرف توجہ کرنی چاہیئے اس کے بعد یہ کہ خدا نے یہ نعمت ہم لوگوں کو عنایت کی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : جب انسان ان نعمتوں سے استفادہ کرتا ہے تو اس کے دل میں محبت و ہیجان پیدا ہوتی ہے کہ جس کی وجہ سے وہ کہتا ہے الحمدلله رب العالمین ؛ اس محبت میں اطمینان خدا سے ارتباط و حمد سے حاصل ہوتی ہے ۔
اہل بیت سے محبت خدا سے محبت کا لازمہ ہے
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے اہل بیت (ع) سے محبت کو الہی محبت کا لازمہ جانا ہے اور کہا : امام صادق (ع) فرماتے ہیں اگر کوئی شخص کسی دوسرے کو خدا کی وجہ سے دوست رکھتا ہے حقیقتا وہ خدا کو پسند کرتا ہے ؛ وہ دوسرا بھی محبوب خدا ہے ؛ اہل سنت و اہل تشیع کی کتاب میں یہ روایت بیان کی گئی ہے کہ انسان اس کے ساتھ ہوتا ہے جس کو وہ دوست رکھتا ہے ، محبت محب و محبوب کے درمیان معیت یعنی ساتھ کے رابطہ کا سبب ہوتا ہے ، ایک ساتھ ہوتے ہیں آپس میں الگ نہیں ہوتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور استاد نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک روایت کو بیان کرتے ہوئے کہا : پیغبروں کے بعد کسی بھی شخص کا مقام اس شخص کے مقام تک نہیں پہوچ سکتا جو ایک دوسرے کو خدا کی وجہ سے دوست رکھتے ہیں ؛ جہاں بھی محبت خدا کی وجہ سے نہ ہو اور اس کی محبت کا معیار و پیمانہ دنیا ہو ، وہ محبت دشمنی میں تمام ہوتی ہے کیونکہ اس تعلقات میں وہ نقصانات ہیں جو رفتہ رفتہ سامنے آتی ہیں ۔
آیت الله مصباح یزدی نے آیہ «الْأَخِلاَّءُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلاَّ الْمُتَّقِینَ» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : اس دنیا میں متقی کے علاوہ سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائے نگے ؛ متقی وہ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کو خدا کی وجہ سے پسند کرتے ہیں نہ کسی دوسری چیز کی وجہ سے ؛ محبت جو خدا کی وجہ سے ہو اس میں رشد و ترقی پائی جاتی ہے کبھی بھی اس میں تنزل نہیں ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : محبت کا تقاضہ ہے کہ انسان اپنے محبوب کی طرف اپنی توجہ مرکوز کرے اور دوسروں کو چھوڑ دے ؛ جو لوگ خدا کی وجہ سے ایک دوسرے کو چاہتے ہیں ان کے محبت کا مرکز خدا سے محبت ہے ؛ وہ ایک دوسرے سے دو طرفہ محبت کرتے ہیں وہ اس بنا پر کہ خدا ان لوگوں سے محبت کرتا ہے ۔