رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی مرجع تقلید نے انڈونیزی کے علماء سے ملاقات میں انڈونیزی ملک کو ایک اسلامی بڑا ملک کے عنوان سے یاد کیا ۔
مرجع تقلید نے اس بیان کے ساتھ کہ انڈونیزی کے مسلمان اپنے دین میں ثابت قدم و مضبوط ہیں بیان کیا : انڈونیزی اور ہم لوگوں کے درمیان جغرافی فاصلہ کے باوجود انڈنیزی کے لوگوں سے ہماری دلی لگاو زیادہ ہے اسی وجہ سے ہم لوگ چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کے درمیان پائی جانے والی محبت و لگاو میں روز بہ روز اضافہ ہو ۔
انہوں نے بیان کیا : اگر ہم لوگ ایک دوسرے سے دور رہیں تو دشمن بدبینی و سو ظن کرینگے لیکن اگر ہم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں تو دشمنوں کی طرف سے ہونے والی سو ظن ختم ہو جائے گی ۔
مرجع تقلید نے اس تاکید کے ساتھ کہ آج کی دنیا میں اسلام ہر روز ترقی و پیش رفت کر رہی ہے وضاحت کی : گذشتہ سال امریکا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب قرآن کریم رہی ہے ، ایک امریکی شخصیت نے بیان کیا ہے کہ ہم لوگوں کو اس روز کا انتظار کرنا چاہئے کہ امریکی آزان صبح کی آواز سے بیدار ہونگے ؛ ہم لوگوں کو ایسے موقع سے استفادہ کرنا چاہیئے اور پوری دنیا میں دین اسلام کی ترقی و توسیع کے لئے فعالیت کرنا چاہیئے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس اہم امور کو انجام پانے کے لئے اتحاد و ہمدلی کو ضرورت جانا ہے اور اس بیان کے ساتھ کہ ہم لوگوں کے درمیان جنبہ اختلاف کے بنسبت جنبہ اشتراکات بہت زیادہ ہیں وضاحت کی : ہم لوگ جب خانہ خدا کی زیارت کے لئے جاتے ہیں اس وقت دیکھتے ہیں سبھی مسلمان ایک ساتھ طواف کرتے ہیں اور سب لوگ ایک ساتھ مشعر و منی کی طرف جا رہے ہیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس تاکید کے ساتھ کہ عظیم الشان اسلامی فریضہ حج اس بات کی نشان دہی کر رہا ہے کہ مختلف عقائد کے با وجود مسلمانوں کے درمیان اشترکات بہت زیادہ ہیں اظہار کیا : اسلام و مسلمانوں کے دشمن اس وقت اسلام کی عظمت و مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی دیکھ کر پریشان و خائف ہیں اور مسلمانوں کے درمیان نفاق کی بیج بونے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔
مرجع تقلید نے وضاحت کی : اسلام و مسلمان کے دشمنوں نے بہت سارے اسلامی ممالک جیسے شام ، مصر اور عراق میں مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا دیا ہے جس کے نتیجہ میں صرف مسلمان ہی مارے جا رہے ہیں مسلمانوں کا ہی نقصان ہو رہا ہے ایسے حالات میں ہم لوگوں کو بیدار رہنا چاہیئے اور آپس میں بھائی چارگی کے ساتھ زندگی بسر کرنا چاہئے ۔
انہوں نے بیان کیا : اقلیت تکفیری گروہ نے اپنی اسلام مخالف اقدامات کے ذریعہ اسلام و دین و مسلمانوں کی آبرو و عزت کو خطرہ میں ڈال دیا ہے ، ہم لوگوں کو چاہیئے کہ ایسا کام کریں تا کہ یہ لوگ صراط مستقیم کی طرف ہدایت ہوں اور دنیا جان لے کہ اسلامی منصوبہ اس طرح نہیں ہے جیسا تکفیری انجام دے رہے ہیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں ایران و انڈونیزی کے درمیان علمی تعلقات خاص کر علمی و دینی سینٹرز کے درمیان رابطہ کی ضرورت کی تاکید کی ہے اور بیان کیا : خدا کا شکر ہے کہ حوزہ علمیہ قم ایران میں اس وقت 50 ہزار دینی طالب علم علم دین کے حصول میں مشغول ہیں اور سو سے بھی زیادہ ممالک کے طالب علم اس شہر میں علم حاصل کر رہے ہیں اس کے علاوہ بہت سارے علمی و تحقیقی و ثقافتی سینٹر اس شہر میں فعالیت انجام دے رہی ہیں ، ہم لوگوں کے درمیان اس علمی متبادل امور میں تقویت ہونی چاہیئے ۔