‫‫کیٹیگری‬ :
15 May 2014 - 12:23
News ID: 6767
فونت
آیت الله مصباح یزدی :
رسا نیوز ایجنسی ـ امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے اپنی گفت و گو میں بیان کیا : خدا کی محبت حاصل کرنے کا پہلا قدم دنیا سے دل کا نہ لگانا ہے ۔
آيت الله مصباح يزدي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے اپنی گفت و گو میں بیان کیا : محبت دو طرفہ ہونا چاہیئے ، محب چاہتا ہے کہ وہ جانے اس کا محبوب اس سے کتنا محبت کرتا ہے اور اسے کتنا پسند کرتا ہے اور اس کے سلسلہ میں اس کا کیا نظریہ ہے ؟

آیت الله مصباح یزدی نے روایات بیان کرتے ہوئے اشارہ کیا : خدا سے محبت کرنے والا اپنی خدمت و پیروی کی اہمیت کا قائل نہیں ہے ، اس راہ میں وہ جتنا بھی کوشش و زحمت کرتا ہے اس کو کم جانتا ہے ؛ اس کی طولانی عبادت اس کے نگاہوں میں چھوٹی اور کم اہمیت ہے ؛ حقیقی محبت کرنے والا اپنے گناہ کو چاہے وہ کتنا ہی کم کیوں نہ ہو بڑا سمجھتا ہے یہاں تک کہ شرم کی وجہ سے خدا کی بارگاہ میں سر نہیں اٹھا پاتا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : ایسے لوگ نہ صرف اپنے گناہ کو بڑا سمجھتے ہیں بلکہ ان کا تصور یہ ہے کہ اس کائنات میں کسی بھی شخص کی سزا میری طرح نہ ہوگا یعنی سب لوگوں کا گناہ بخشش کے لائق ہے لیکن ہم اس حد تک برے ہیں کہ مجھے معاف نہیں کیا جانا چاہیئے جیسا کہ سزا صرف ہم سے مخصوص ہے ؛ محبت کی انتہا و اوج یہ ہے کہ انسان اپنے محبوب میں فانی ہو جائے اور اپنے لئے کسی چیز کا قائل نہ ہو ۔

حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے اس بیان کے ساتھ کہ حقیقی محبت کرنے والا مکروہ امور کو بھی انجام نہیں دیتا ہے بیان کیا : مکروہ یعنی وہ چیزیں جو خدا کے نذدیک قابل کراہت ہے ؛ جو شخص خدا سے محبت کا دعوا کرتا ہے اس کو چاہیئے کہ مکروہات امور سے بھی ناراحت ہو جائے اور ایسا کام نہیں کرنا چاہیئے جو کہ خدا کے پسند کے مطابق نہیں ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے روایات کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : وہ عرب جس کی حالت منقلب ہو گئی اور غش کر گیا کچھ دیر کے بعد ہوش میں آنے کے بعد سوال کرتا ہے کہ اس سے اعلی مراتب بھی پایا جاتا ہے ؟ حضرت نے فرمایا : ہاں ، اس سے 70 گنا اعلی مراتب بھی موجود ہے کہ جس میں ہر ایک دوسرے کا فاصلہ اپنے نیچے درجہ سے جیسے ہمارے اور ایک عادی انسان کے درمیان کا فاصلہ ہے ۔

خدا کی محبت حاصل کرنے کا پہلا قدم دنیا سے دل کا نہ لگانا ہے

امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ کس طرح محبت کے وادی میں قدم رکھا جا سکتا ہے بیان کیا : امام صادق (ع) فرماتے ہیں اگر مومن کا دل دنیا سے خالی رہے یعنی دنیا کی لذتوں سے کسی بھی قسم کا دل نہ لگائے تو وہ بلندی حاصل کرتا ہے اور خدا کی محبت کی میٹھاس کا احساس کرتا ہے ؛ ایسے شخص کی حالت غیر عادی ہو جاتی ہے ایسا کہ دوسرے یہ سمجھتے ہیں کہ دیوانہ ہو گیا ہے ، مثال کے طور پر ایک مرتبہ رونے لگے گا یا مسکرانے لگے گا جیسا کہ یہ خود اس کے اختیار میں نہیں ہے ۔ 

آیت الله مصباح یزدی نے وضاحت کی : لوگ خیال کرتے ہیں کہ اس کی عقل ختم ہو گئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ خدا کی محبت اس کے دل میں اس قدر اپنا مقام بنا لیا ہے کہ دوسری چیزوں کے لئے اس کے دل میں جگہ باقی نہیں رہتی ہے ؛ خدا کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف توجہ نہیں کر سکتا ہے اور مسلسل خدا خدا کرتا ہے ۔

خدا کس حد تک ہم لوگوں سے محبت کرتا ہے

انہوں نے آیات «یُحِبُّهُمْ وَ یُحِبُّونَهُ»«فَاذْکُرُونِی أَذْکُرْکُمْ»«رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوا عَنْهُ» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : محبت دو طرفہ ہونا چاہیئے ، محب چاہتا ہے کہ وہ جانے اس کا محبوب اس سے کتنا محبت کرتا ہے اور اسے کتنا پسند کرتا ہے اور اس کے سلسلہ میں اس کا کیا نظریہ ہے ؟ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں : اگر تم چاہتے ہو یہ جاننا کہ خدا کے پاس تمہارا کیا مقام و منزلت ہے تو تم اچھی طرح اپنے دل میں توجہ کرو کہ تمہارے دل میں خدا کی کیا مقام و منزلت ہے ۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے ممبر نے اس سوال کے جواب میں کہ دل میں خدا کی کس قدر مقام و منزلت ہے کیسے سمجھا جائے ؟ بیان کیا : جب بھی انسان دو کاموں کے درمیان فیصلہ کرنے کی مشکلات میں گرفتار ہو جائے اس میں ایک دنیوی امور ہے جس کو دل پسند کرتا ہے اور دوسرا کام اخروی ہے کہ جس کو خدا پسند کرتا ہے ، اس وقت وہ اپنے آپ کو امتحان کر سکتا ہے کہ دیکھے وہ کس کو ترجیح دیتا ہے ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے وضاحت کی : مثال کے طور پر ایک فیلم جو آپ کو بہت پسند ہے دیکھ رہے ہیں اور آذان کا وقت ہو گیا موذن نے آذان دینا شروع کر دی اس وقت فیلم کے باقی حصہ کو دیکھنا پسند کرے نگے یا اسے چھوڑ کر نماز کی طرف جائے نگے ؛ حضرت فرماتے ہیں جو شخص بھی ایسے حالات میں مبتلی ہو اور وہ اخروی امور کو مقدم کرے وہ خدا سے محبت کرتا ہے لیکن اگر وہ دنیوی امور کو مقدم کرے تو معلوم ہے کہ خدا کے لئے کسی مقام و منزلت کا قائل نہیں اور خدا کی خوشنودی و رضایت اس کے لئے اہمیت نہیں رکھتا ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬