رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے صدر آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے اپنی گفت و گو میں بیان کیا : سب سے پہلے خود میں دیکھنا چاہیئے کہ خدا کی محبت کس حد تک ہے اور اس کے بعد دیکھنا چاہیئے کہ ترقی و رشد کے لئے کیا کرنا چاہیئے دوسرے مرحلہ میں شاید مختصر درک کر پائے نگے کہ خدا کے حقیقی دوست کس مقام پر تھے اور کس مقام تک پہوچ گئے ۔
آیت مصباح یزدی نے خدا سے محبت کی طریقہ پیمائش کی وضاحت امام علی علیہ السلام کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : یہ کہ انسان خدا کو بہت پسند کرتا ہے یا دوسروں کو ، اس کی ایک علامت یہ ہے کہ اس کا دل چاہتا ہے اپنے محبوب کے لئے زحمت کرے اور اس فعل سے اسے لذت حاصل ہوتی ہے ، ماں اپنی اولاد کے لئے اپنی نیند حرام کر لیتی ہے اس کے باوجود اس کو لذت حاصل ہوتی ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : جو لوگوں آرام و راحت کی کوشش میں ہیں ان کا دل خدا کی محبت سے خالی ہے ؛ کاہل انسان چاہتا ہے کام سے کسی طرح کنارہ کشی اختیار کرے ، اپنے کام کو دوسروں کے گردن پر ڈال دے لیکن اگر محبت رکھتا ہو تو اپنے محبوب کے محبت کو حاصل کرنے کے لئے محنت و کوشش کرتا ہے ؛ جو شخص محبت نہ رکھتا ہو وہ زیادہ سے زیادہ ایک واجب نماز پڑھنے پر اکتفا کرتا ہے اور اپنی زبان سے کہتا ہے خدا و آئمہ (ع) سے محبت کرتا ہوں لیکن جب عملی میدان آتا ہے تو راہ فرار اختیار کرتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے بیان کیا : امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں اے انسان کی اولاد فکر نہ کرو کہ بغیر زحمت و محنت کے بلند مقام حاصل ہو جائے گا ؛ بعض لوگ فکر کرنے یا مطالعہ کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے ہیں ؛ ان کے لئے مشکل ہے کہ رات میں وہ کسی غریب کے گھر جائیں یا کسی ہدایت کہ راستہ میں قدم بڑھائیں یا کسی کی مشکلات حل کرنے کے لئے دوڑ دھوپ کریں ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے صدر نے وضاحت کی : حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں حق سخت اور تلخ دونوں ہے ؛ یعنی اگر چاہتے ہو بلند مقام و منزلت حاصل کرو تو ضروری ہے کہ اس کی مشکلات و سختی کو بھی برداشت کرو اور زحمت و کوشش کرو اور تلخیوں کو قبول کرو ۔
آیت الله مصباح یزدی نے کہا : دوسری روایت میں امیر المومنین علی علیہ السلام ایک بادیہ نشین عرب کے سوال کے جواب میں خدا سے محبت کرنے والوں کا پست ترین مرتبہ کو شمار کرتے ہیں ؛ لیکن یہ آثار اس مقام پر ہے کہ خدا کی محبت اس شخص کے دل میں نفوذ کر چکی ہو اور اس میں سطحی محبت شامل نہیں ہوتی ہے ۔