رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج پیر کی صبح، پاکستان کے وزیر آعظم نواز شریف اور اس کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے وسیع ثقافتی اور دینی مشترکات کو ایران اور پاکستان کی دو قوموں کے درمیان اچھے، صمیمی اور دوستانہ روابط کے اہم عوامل میں قراردیا اور اقتصادی شعبہ میں باہمی روابط کے فروغ کی سطح کم ہونے پر گلہ و شکوہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ایسے عوامل و عناصر سرگرم ہیں جو مختلف طریقوں منجملہ مشترک طولانی سرحد پر بدامنی پھیلا کر پاکستان اور ایران کی دونوں دوست اور برادر قوموں اور حکومتوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں ، لیکن دونوں ممالک کے درمیان باہمی روابط کے فروغ کے سلسلے میں موجود عظیم فرصت کو ضائع کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کے زیادہ سے زیادہ فروغ اور بڑے اقتصادی منصوبوں منجملہ گیس پائپ لائن منصوبے کے فعال ہونے پر تاکید کی اور پاکستان کے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ کی حکومت کے دور میں مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے باہمی روابط میں اچھے تحرک کی امید اور توقع رکھتا ہوں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے باہمی روابط کے فروغ میں کسی کی اجازت کا انتظار نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کی خباثت تو سب پر واضح اور نمایاں ہے جو دونوں ممالک کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی تلاش و کوشش میں مصروف ہے لیکن امریکہ کے علاوہ بھی بعض حکومتیں ہیں جو اس سلسلے میں فعال اور سرگرم ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ مہینوں میں ایران اور پاکستان کی سرحد پر بدامنی پھیلانے کے بعض واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض عناصر جان بوجھ کر دونوں ممالک کی طولانی سرحد پربد امنی پھیلانا چاہتےہیں اور ہم یقین نہیں کرسکتے کہ یہ واقعات طبیعی اور غیر عمدی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ ہمارے پس ایسی اطلاعات ہیں کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کچھ عناصر دونوں ممالک کی سرحد پر ناامنی پھیلانا چاہتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تکفیری گروہ کو شیعہ اور سنی تمام مسلمانوں کے لئے بہت بڑا خطرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر تکفیری گروہوں کا مقابلہ نہ کیا جائے تو وہ عالم اسلام پر مزید ضربیں وارد کریں گے اور زبردست نقصان پہنچائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام میں ایران اور پاکستان کے باہمی روابط کے زیادہ سے زیادہ فروغ کی ایک بار پھر امید کا اظہار کیا۔
اس ملاقات میں نائب صدر جہانگیری بھی موجود تھے، پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ایک بار پھر ملاقات پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دورہ پاکستان اور لاہور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: لاہور صوبہ پنجاب کا دارالحکومت ہے اورآپ کے پاکستان کےدورے کے دوران میں صوبہ پنجاب کا وزیر اعلی تھا اور پاکستان کےعوام کی طرف سے آپ کا والہانہ استقبال ،احساسات اورجذبات دونوں ممالک کے گہرے ثقافتی، دینی اور تاریخی روابط کا مظہر ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے تہران میں اپنے مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی روابط کو 3 ارب ڈالر کی موجودہ سطح سے اوپر لے جانے کی بھر پور کوشش کروں گا اور گیس پائپ لائن منصوبہ کو بھی احیا کروں گا۔
پاکستانی وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں رونما ہونے والی حالیہ ناامنی پر سخت افسوس کا اظہارکیا اور دونوں ممالک کے روابط میں کشیدگی پیدا کرنے کے سلسلے میں کوششوں کی تائید کی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: میں جناب عالی کو اطمینان دلاتا ہوں کہ پاکستانی حکومت سرحد پر ناامنی پھیلانے والے عناصر کے خلاف کسی بھی کارروائی سے دریغ نہیں کرےگی اوراس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدامات کی بھی حمایت کرےگی۔