رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف تہران میں اپنے پہلے سرکاری دورے پر بیان کیا : پاکستان اور ایران نے گیس پائپ لائن منصوبے کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اور ہم خطے کے تمام ہمسائیہ ملکوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں اور ایران کے ساتھ تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان نواز شریف تہران میں اپنے پہلے سرکاری دورے پر پہنچے تو ان کا ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے استقبال کیا۔
وزیراعظم پاکستان کو گارڈز آف آنر پیش کیا گیا، وزیراعظم نے ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی، جس میں پاک ایران تعلقات سمیت دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے، جس میں جاری پاک ایران مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف جبکہ ایرانی وفد کی قیادت صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کی۔
پاکستانی وفد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی شامل تھے، مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا، پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارت 5 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، ملاقات میں ایرانی صدر نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی۔
رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ظہرانے پر ہوئی، تاہم وہ دوطرفہ مسائل اور معاشی تعاون کو فروغ دینے سمیت اہم امور پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔
وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی دو روزہ دورہ ایران کے دوران قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای سے بھی ملاقات متوقع ہے۔ وزیراعظم نواز شریف ایسے وقت میں ایران کے دورے پر گئے ہیں، جب فروری میں پانچ ایرانی سرحدی محافظوں کے اغوا ہونے کے بعد سے دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں تناؤ دیکھا گیا۔
اغوا کیے گئے پانچ میں سے 4 ایرانی سرحدی محافظ بازیاب کرائے جا چکے ہیں، جب کہ اغوا کاروں کی جانب سے ایک مغوی کو قتل کئے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔