رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دار الحکومت تہران کی نماز جمعہ آیت اللہ احمد جنتی کی امامت اور لاکھوں مومنین کی شرکت میں منعقد ہوئی ۔
تہران کے خطیب جمعہ نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دہشتگرد گروہ داعش کے خلاف تشکیل پانے والے اتحاد کو علاقے پر تسلط اور اسلام کے حقیقی چہرے کو خراب کرنے کے لئے، مغرب کا ایک اور ڈرامہ قرار دیا ۔
آیت اللہ جنتی نے داعش کے مسئلہ اور اس دہشتگرد تکفیری گروہ کے خلاف امریکہ اور مغرب کی سرکردگی میں تشکیل دیئے جانے والے اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : امریکہ، علاقے میں خود داعش کو وجود میں لایا ہے، اور اب اپنی مکارانہ پالیسیوں کے تحت داعش کے خلاف اتحاد کے عنوان سے گروپ تشکیل دے رہا ہے۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ سب اس بات کو جانتے ہیں کہ علاقے میں داعش کی سرگرمیوں پر جو رقم خرچ کی جارہی ہے وہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے کہا: اس سے پتہ چلتا ہے کہ دہشتگرد گروہ داعش کے خلاف تشکیل دیا جانے والا اتحاد صرف ایک ڈرامہ ہے ۔
تہران کے امام جمعہ نے یمن میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور اس ملک میں الحوثی گروہ کے کردار کے بارے میں کہا : اس گروہ کی کوششیں، یمن میں اندرونی استبدادی پالیسوں کے مقابلے کے دائرے میں ہیں۔
انہوں نے ایران میں اسکول، کالج، یونیورسٹی اور حوزات علمیہ کے نئے تعلیمی سال کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : دینی مدارس اور یونیورسٹی پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ان کو ہوشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی ثقافت اور انقلاب کی حمایت اور دفاع کریں ۔
آیت اللہ جنتی نے ہفتہ دفاع مقدس کے قریب ہونے پر اس ہفتہ کی قدردانی کرتے ہوئے کہا : دفاع مقدس، راہ خدا میں آٹھ سالہ جہاد تھا اور اس کے کارنامے معاشرے کے مستقبل کے لئے ایک بہت بڑا ذخیرہ شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے ایران کے خلاف بعض مغربی حکومتوں کی نفسیاتی جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی: مغربی حکومتیں مسلمانوں کے پاک عقائد کو خراب کر کے مغربی ثقافت کو اسلامی ثقافت کی جگہ لارہے ہیں، اور حتمی طور پر اس حوالے سے ہوشیار رہنا چاہئے۔