رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی عراق سے رپورٹ کے مطابق، کربلائے معلی کے مشھور شیعہ عالم دین آیت الله سید محمد تقی مدرسی نے اپنی ھفتہ وار نشست میں یہ کہتے ہوئے کہ عراق میں دھشت گردوں سے جنگ اس ملک کے مضبوط اور کمزور پہلوں کے اجاگر ہونے کا سبب بنا ہے کہا: عراقی فوج کا داعش سے مقابلہ میں موصل سے پیچھے ہٹنا، وہ گوشہ ہے جس کا تجزیہ کیا جانا اور اس تدارک لازمی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت آیت الله سیستانی کے فتوے پر ملت عراق کی لبیک وہ قوی نقطہ ہے جس سے اصلاح کے لئے استفادہ کیا جائے ، عراقیوں نے ثابت کردیکھایا کہ داعش کے مقابل قیام کی طاقت رکھتے ہیں اور عراق کو دھشت گردوں سے نجات دینے کے لئے انہیں 40 ممالک کے اتحاد کی ضرورت نہیں ہیں ۔
آیت الله مدرسی نے دشمن کے مقابل عراقی سیاستدانوں ، فوجیوں اور عوام کو ہوشیار رہنے کی تاکید کی اور کہا: عراق کی عوام فورس اور فوج نے داعش کے مقابل جنگ کو ایک اقداری جنگ میں بدل کر رکھ دیا ہے ۔
اس عراقی عالم دین نے موسم حج سے بخوبی استفادہ کی تاکید کی اور کہا: عراقی بزدل دھشت گردوں کا ڈٹ کا مقابلہ کریں ۔