رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت العظمی خامنہ ای، مکمل صحت یابی کے بعد ہاسپیٹل سے ڈیسچارج ہو کر گھر پہنچ گئے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسپتال سے نکلتے وقت ایک انٹرویو میں ایرانی قوم ، اعلی شخصیات اور حکام کے اظہار محبت نیز اسپتال میں معالجہ ٹیم کے ڈاکٹروں کی زحمات پر شکریہ ادا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس انٹرویو میں علاقہ کے اہم مسائل اور امریکہ کی مداخلت کے بارے میں اہم نکات پیش کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف امریکی اتحاد کو کھوکھلا، پوچ اور امریکی مفاد پر مبنی قراردیا اور اس اتحاد میں ایران کی دعوت کے سلسلے میں امریکی حکام کی رفتار ،مؤقف اور دعوؤں کے بےبنیاد ، جھوٹ اور متضاد ہونے کے بارے میں ٹھوس شواہد کی طرف اشارہ کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراق میں داعش کی کمر عراقی عوام اور فوج نے توڑی ہے اور عراق میں داعش کی کمر توڑنے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ اس کام کو عراقی عوام اور فوج نے انجام دیا ہے اور خود امریکی اور داعش بھی اس حقیقت کو جانتے ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ داعش کو بہانہ بنا کر عراق اور شام میں بھی پاکستان کی طرح ہر جگہ بمباری کرنا چاہتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراق میں جب داعش کا مسئلہ پیش آیا تو امریکیوں نے عراق میں اپنے سفیر کے ذریعہ ایران سے داعش کے خلاف تعاون کی درخواست کی اور میں نے اس درخواست کی مخالفت کی ، کیونکہ امریکیوں کے ہاتھ آلودہ ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکی وزیر خارجہ نے ذاتی طور پر ایرانی وزیر خارجہ آقائ ظریف سے تعاون کی درخواست کی جسے ظریف نے رد کردیا۔