رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے علاقے گنڈ کولگام روڈ پر واقع شروٹ کے مقام پر فوج کی فائرنگ میں خاتون سمیت دو افراد جاں بحق اور چار زخمی ہو گئے۔
پچھلے گیارہ روز سے کشمیر میں پلیس و عوام کے درمیان جاری جھڑپوں کے دوران کم سے کم پینتالیس کشمیری جاں بحق اور تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
ذرایع ابلاغ کے مطابق فوج نے اس وقت فائرنگ کی جب علاقے کے لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے فوج کے ایک کانوائے کو وہاں سے گزرنے سے روک دیا۔
فوج کی فائرنگ میں مزید دو افراد کے جاں بحق ہونےکی خبر پھیلتے ہی علاقے میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا جو آخری اطلاعات آنے تک جاری تھا۔
کشمیر کے دیگر علاقوں میں احتجاج اور جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جن میں کہا جا رہا ہے کہ کم سے کم دو درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سرینگر کے نوگام، چھانہ پورہ، نٹی پورہ، جواہرنگر اور بٹہ مال میں بھی لوگوں نے احتجاجی جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی اور سیکورٹی فورس پر پتھراؤ کیا۔ جس کے جواب میں پولیس اور فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
واضح رہے کہ کشمیر میں حزب المجاہدین نامی گروپ کے سرکردہ کمانڈر برھان وانی کی پولیس کے ہاتھوں موت کی خبر سامنے آنے کے بعد یہ جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔