![کشمیری](/Original/1395/05/23/IMG14471970.jpg)
اس رپورٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں کم سے کم پچیس مقامات پر پاکستان کا یوم آزادی منائے جانے کا امکان ہے۔
وہیں ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے سیکورٹی فورس سے کہا : وہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔
ہندوستانی حکام نے ایک بار پھر کشمیر میں موبائل فون سروع معطل کر دی ہے اور لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے مقامی حکام نے بیان کیا : ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری پرتشدد مظاہروں میں کم سے کم پینسٹھ افراد مارے جا چکے ہیں۔ سات ہزار کے قریب لوگ زخمی بھی ہوئے جن میں سیکورٹی فورس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہندوستانی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے پاکستان کو ہندوستان کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کے بارے میں خبردار کیا اورکہا : اگر پاکستان اپنی مداخلت سے باز نہ آیا تو پھر اسے اس کے منفی نتائج کے لئے بھی آمادہ رہنا چاہئے۔
ہندوستانی وزیرخارجہ نے کہا : کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور ہم نے ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر بھی کہا ہےکہ کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔
کشمیر کا مسئلہ ہندوستان اور پاکستان کا سب سے زیادہ متنازعہ مسئلہ ہے اور دونوں ممالک متعدد بار اس مسئلے پر آپس میں جنگیں بھی کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ جولائی کو حزب المجاہدین نامی کشمیری گروہ کے کمانڈر برھان وانی کے قتل کے بعد سے پرتشدد مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔