رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا : اگر اپنی بقا کا خطرہ محسوس ہوا تو یقینا پاکستان ایٹم بم استعمال کرنے کا سوچے گا۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ پوری قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ایٹم بم کسی بکسے میں سجانے کے لئے نہیں ہوتا کہا: مقبوضہ کشمیر میں مسئلہ اس وقت انسانی حقوق کا ہے، کشمیریوں کو آج متفقہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پوری قوم شانہ بشانہ کھڑی ہے، اگر انڈیا نے سرحدوں کی خلاف ورزی کی تو پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا : نوے روز سے کشمیر میں کرفیو ہے، اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے، آج ہمیں اڑی حملہ کی مذمت کا کہا جا رہا ہے، لیکن کسی کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت کی مذمت کی توفیق نہیں ہوئی ۔
انہوں نے کہا : دنیا کا ضمیر خراٹے مار رہا ہے ہم اس کو جگانا چاہتے ہیں، بھارتی وزیراعظم سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے، کیا اس کو نہیں معلوم یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ ختم نہیں کیا جاسکتا، ہمیں اپنی زرعی اور معاشی مستقبل کا تحفظ کرنا چاہئے۔/۹۸۸/ن۹۴۰