رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین قم ایران کے مشھور فقیہ حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے گذشتہ روز سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور پلیس اھلکاروں سے ملاقات اور گفتگو کی ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے اس ملاقات میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام نے دو باتوں کو بہت اھمیت دی ہے کہا: ایک علم اور دوسرے جھاد ہے ، امام خمینی (رہ) نے صحیفہ نور میں بیان کیا ہے کہ خداوند متعال نے جس پیغمبر کو بھی بھیجا، ان کے ایک ہاتھ میں کتاب ھدایت دی تاکہ لوگوں کو گمراہی سے نجات دے سکیں ، اور ان کے دوسرے ہاتھ میں جھاد کرنے کا وسیلہ دیا ، جیسے حضرت ابراهیم (ع) کہ آپ کے ایک ہاتھ میں ھدایت کے لئے صحف ابراھیم اور دوسرے ہاتھ میں کلاھڑی دی تاکہ بتوں کو توڑ سکیں ، اور یا حضرت محمد مصطفی (ص) کہ آپ کے ایک ہاتھ میں قران اور دوسرے ہاتھ میں شمشیر دی تاکہ اسلام کی راہ میں جھاد کرسکیں ۔
انہوں نے مزید کہا: جھاد کے سلسلے میں پہلی حدیث کتاب شریف وسائل الشیعہ میں رسول اسلام (ص) سے نقل کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: « تمام اچھائیاں اور نیکیاں شمشیر کے اندر رکھی گئیں ہیں ، جب قیامت کے دن تمام انسانوں کو « ابتداء خلقت سے لیکر قیامت تک لے لوگوں کو» یکجا کیا جائے گا تو فرشتے جھاد کرنے والوں کو مرحبا کہیں گے ، اور جو ملت بھی جھاد سے منھ موڑ لے گی وہ ذلت، پریشانی اور بے دینی کا شکار ہوگی » ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام کی عظمت جھاد کے مرھون منت ہے کہا: شھداء کی تصویریں اور ان کے وصیت نامے ہمارے لئے پیغام رکھتے ہیں ، اور جب ہم شھداء کے مرقد اور قبرستانوں پر قدم رکھیں تو بھی وہاں پیغام موجود ہے ، کہ شھداء ہم سے مخاطب ہیں کہ بغیر جھاد کے اسلام کو عزت نصیب نہیں ہوسکتی ۔
انہوں نے مزید کہا: آپ نے فوجی چھاونیوں میں جھاد کی تعلیم حاصل کی ہوگی ، اس کے باوجود آگاہ رہیں کہ آپ کی ذمہ داری ختم نہیں ہوگئی ہے ، در حقیقت دوہ گروہ طلاب اور مجاھدین کے لئے ریٹائرمنٹ نہیں ہے کیوں کہ راہ ھدایت باقی ہے ، اسی بنیاد پر میں کہہ رہا ہوں کہ ثقافت جھاد باقی رہے ، جیسا کہ رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ « انقلابی فکر و ثقافت کا احیاء ضروری ہے » ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے سائبراسپیس اور سوشل میڈیا پر خاص توجہ رکھنے کی تاکید کی اور میدان میں جھاد کو انتہائی اہم جانا اور کہا: کل تک آپ کا جھاد ایران کے بارڈروں پر تھا اور اپ سب نے ان مقامات پر خوب اپنے کارنامے دیکھائے مگر اج دشمن نے اپنا پیترا بدل دیا ہے اور دشمن سائبراسپیس اور سوشل میڈیا میں اسلامی ثقافت کو ختم کرنے میں مصروف ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سوشل میڈیا اور دشمن سے مقابلے کے لئے چار قسم کی آمادگی ضروری ہے کہا: پہلی آمادگی اطلاعات کی جمع آوری ہے تاکہ ہم دشمن کے نقشے اور ان کی چالوں سے آگاہ رہیں ، ہوشیار و بیدار رہیں تاکہ سوشل میڈیا میں انہیں جواب دے سکیں کہ جس کی قران کریم نے بھی تاکید کی ۔
انہوں نے مزید کہا: دوسرے وسائل کے حوالے سے آمادگی ہے جسے دن بہ دن اضافہ کیا جائے تاکہ دشمن کے دل میں ہماری طرف سے خوف و ہراس رہے ، اور تیسرے پریکٹس ہے تاکہ آئندہ کی نسلیں تربیت پاسکیں اور یہ علاقہ ھمیشہ زندہ اور ثابت رہے ، اور آخری یہ کہ ہم اقتصادی حوالے سے بھی تیار رہیں ۔/۹۸۸/ن۹۳۰/ک۶۷۰