رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کے کمیشن کے منعقد ہونے والے اس اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران، گروپ پانچ جمع ایک کے رکن ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے کمیشن کی کوارڈینیٹر کی حیثیت سے یورپی یونین کی نمائندہ بھی شریک ہوں گی۔
یہ اجلاس یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ اور مشترکہ جامع ایکشن پلان کی کوآرڈینیٹر فیڈریکا موگرینی کے نام ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے مراسلے اور اور ان کی اپیل پر منعقد ہو رہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے خارجہ امور کی سرابراہ کے نام اپنے اس مراسلے میں ایران کے خلاف پابندیوں کی مدّت میں توسیع سے متعلق امریکی اقدام کا جائزہ لئے جانے کے لئے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس تشکیل دیئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اپنے اس مراسلے میں محمد جواد ظریف نے امریکی وعدہ خلافی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فیڈریکا موگرینی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایٹمی معاہدے کے تمام فریقوں کو مطلع کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے لئے ضروری اقدامات عمل میں لائیں اور پابندیوں سے متعلق مشترکہ کمیشن کا ورکنگ گروپ، امریکہ کے حالیہ اقدام کا جائزہ لے۔
مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے انعقاد سے قبل ماہرین کی سطح پر پابندیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس تشکیل پائے گا جو مشترکہ کمیشن کو اپنی رپورٹ بھی پیش کرے گا۔ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا یہ چھٹا اجلاس ہے جو نائب وزرائے خارجہ اور ڈائریکٹروں کی سطح پر تشکیل پا رہا ہے۔
ممکنہ طور پر یہ آخری اجلاس ہے کہ جس میں امریکہ کی بارک اوباما حکومت کی خارجہ امور کی ٹیم شرکت کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے تہران کے خلاف امریکی پابندیوں کے قانون کی مدت میں توسیع کئے جانے کے اقدام کے بعد ایران کی وزارت خارجہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکی خلاف ورزیوں کے مسئلے میں موثر اقدامات عمل میں لائے۔/۹۸۸/ن۹۴۰