رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی فوج کے ایک افسر نے، کہ جس نے اپنا نام نہ بتانے کی خواہش ظاہر کی ہے، کہا ہے کہ سرحدی صوبے الانبار کے شمالی علاقے میں واقع عین الاسد چھاؤنی میں دو ہزار امریکی فوجی تعینات ہو گئے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہےکہ عراقی حکام اور مختلف جماعتوں نیز گروہوں نے امریکی فوجیوں کو عراق روانہ کئے جانے پر اپنی سخت مخالفت کا اظہارکیا ہے۔
امریکہ دعوی کرتا ہے کہ عراق میں اس کے فوجیوں کا مقصد داعش دہشت گرد گروہ کے قبضے سے موصل کو آزاد کرانے میں عراقی فوج کی مدد کرنا ہے جبکہ عراق کے سابق وزیر داخلہ نے عین الاسد فوجی چھاؤنی میں امریکہ کی جانب سے ایک مسلح گروہ کو خفیہ فوجی تربیت دیئے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کے اس طرح کے اقدام کا مقصد عراق کو تقسیم کرنا ہے۔
عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے بھی بارہا تاکید کی ہے کہ ان کے ملک کو بیرونی فوجیوں کی ضرورت نہیں ہے اور حکومت عراق کی اجازت و ہم آہنگی کے بغیر کسی بھی علاقے میں غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی اور یا کوئی بھی اقدام ناممکن ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عراقی فوج، مشرقی موصل کو آزاد کرا چکی ہے اور مغربی موصل کو آزاد کرانے کی اس کی کارروائی جاری ہے جہاں عراقی فوج اور عوامی رضاکاروں نے بہت سے علاقوں اور مقامات کو آزاد کرا لیا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰