رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے گذشتہ روز ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا : جارحین، یمن میں ایک ایسی کٹھ پتلی اور کمزور حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں کہ جو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مفادات کا تحفظ کرے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ امریکہ اور جارح سعودی عرب و متحدہ عرب امارات یمن کی سرزمین، ذخائر اور آبنائے باب المندب پر کہ جو دنیا کی ایک اہم بحری گذرگاہ ہے، تسلط حاصل کرنا چاہتے ہیں کہا: یمنی عوام اپنے ملک کے چپّے چپّے کی آزادی تک کی جد و جہد جاری رکھے گی اور اپنی سرزمین سے دشمن کے باہر نکلنے تک اپنی استقامت و پائداری جاری رکھیں گے ۔
الحوثی نے یہ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم اپنے ملک کا اس وقت تک دفاع کرتے رہیں گے جب تک امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور متحدہ عرب کو باہر نہ نکال دیں کہا: یہ دعوی کہ سعودی عرب کی جنگ کا مقصد ایران کے اثر و نفوذ کا مقابلہ کرنا ہے، محض ایک جھوٹ ہے اور ایران کے اثر و نفوذ کے دعوے ایک بہانہ اور اپنی جارحیت جاری رکھنے کے لئے صرف ایک بہانہ ہے ۔
انہوں نے یمن کے بارے میں ایران کے رویے کو سراہتے ہوئے کہا : یمن کے سلسلے میں ایران کا موقف، یمن کی حمایت کے ساتھ ساتھ قابل تعریف ہے ،
یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ سعودی عرب، چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر مسلسل حملے کر رہا ہے جس کا مقصد اس ملک کے مفرور و مستعفی صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں واپس لانا، یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصار اللہ کو کمزور کرنا اور ایک کٹھ پتلی حکومت قائم کرنا ہے کہا: حقوق و ترقی کے قانونی مرکز نامی ایک ادارے نے اعلان کیا ہے کہ غریب عرب ملک یمن پر سعودی عرب کی جارحیت میں اب تک بارہ ہزار سے زیادہ بے گناہ شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں دو ہزار پانچ سو اڑسٹھ بـچے اور آٹھ سو ستّر خواتین ہیں جبکہ کم سے کم بیس ہزار افراد زخمی ہو چکے ہیں ۔
انہوں نے یمن میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کوارڈی نیٹر جیمی گولڈریک کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: یمن پر سعودی عرب کے حملوں میں اب تک کم سے دس ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ بیس ہزار زخمی ہوئے ہیں ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک ۴۹۲