رسا نیوز ایجنسی کی سانا سے رپورٹ کے مطابق ، جنیوا مذاکرات 5 میں شامی وفد کے سربراہ بشار جعفری نے گذشتہ روز مذاکرات کے اختتام پر کہا : یہ بات باعث حیرت ہے کہ مقابل فریق دہشت گردی کے خلاف مہم اور بحران شام کے سیاسی حل کے درپے نہیں ہیں ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ شام کے مسلح مخالفین صرف ایک بات کے خواہاں ہیں اور وہ یہ کہ شام کا اقتدار ان کے سپرد کر دیا جائے کہا : شام کے مسلح مخالفین صرف بیرونی آلہ کار ہیں اور ان کے وفد نے اس بات کی نشاندہی کردی ہے کہ اسے دہشت گردی کی حمایت کرنے کے علاوہ اور کوئی حکم نہیں ملا ہے۔
بشار جعفری نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جنیوا پانچ مذاکرات کا اختتام ایسی حالت میں ہوا ہے کہ شامی وفد کے سوالات اور تجاویز کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے کہا: شام کا مستقبل صرف شامی عوام ہی طے کر سکتے ہیں ۔
واضح رہے کہ جنیوا مذاکرات پانچ، نو روز تک جاری رہنے کے بعد شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے اسٹیفن دیمستورا کی پریس کانفرنس کے ساتھ ختم ہوگئے۔
اسٹیفن دیمستورا نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا : مذاکرات کے اس دور میں چار موضوعات منجملہ بنیادی آئین کی تدوین، انتخابات کے انعقاد، حکومت کی تشکیل کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف مہم کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا : ان مذاکرات سے کسی معجزے کی توقع نہیں رکھی جانی چاہئے اور جب تک تمام مسائل پر مفاہمت نہیں ہو جاتی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کوئی سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا : مذاکرات میں شریک فریقوں نے مذاکرات کے اگلے دور میں شرکت کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے تاہم مذاکرات کے آئندہ دور کے بارے میں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے صلاح و مشورے کے بعد ہی کچھ کہا جاسکے گا۔
قابل ذکر ہے کہ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں اس ملک کی قانونی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے امریکہ، سعودی عرب، ترکی اور امریکہ کے دیگر اتحادی ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے حملے سے شروع ہوا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۱۵