رسا نیوز ایجنسی کی المیادین نیوز چائنل سے رپورٹ کے مطابق، (شامی حزب اختلاف سے منصوب) انسانی حقوق کے مرکز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ داعش نے پچھلے 34 مہینوں میں یعنی 29 / 6 / 2014 سے لیکر 29 / 4 / 2017 عیسوی تک شام میں تقریبا چار ہزار سات سو شامی شھریوں کا سر قلم کردیا ہے ، حتی اس دھشت گرد گروہ نے اپنی اعضاء اور دیگر دھشت گردوں کو بھی مختلف طریقے سے پھانسی کے تختہ پر چڑھا دیا ہے ۔
اس سنٹر نے کہا: دھشت گرد وہابی تکفیری داعش نے گذشتہ مہینے 64 افراد کو صوبہ رقہ ، دیرالزور، حمص ، حسکہ اور حلب میں پھانسی دی ہے ۔
شام میں انسانی حقوق کے مرکز کی اس رپورٹ کے مطابق، دھشت گرد داعش نے صوبہ دمشق اور اس کے اطراف ، دیرالزور، رقہ ، حلب اور حماة کے 2هزار 577 عام شھریوں کہ جن میں سے 87 بچے اور 134 عورتیں ہیں ، گولی مار کر ، ذبح کر کے ، سنگسار کے ذریعہ ، بلندی سے پھینک کر اور زندہ جلا کر موت کے گھاٹ اتار دیا ہے ۔
اس سنٹر نے لکھا : اس دھشت گرد گروہ نے مشرقی دیرالزور سے تعلق رکھنے والے930 قبائلی افراد اور 223 کُرد شھریوں کو شهر عین العرب (کوبانی) میں گولی مارکر اور چاقو کے ذریعہ موت کی نیند سلادی ہے ، جبکہ 46 لوگوں کو شهر سلمیہ کے اطراف میں ، 85 افراد کو شهر دیرالزور کے علاقے بغیلیہ میں اور شام کے مختلف صوبے سے تعلق رکھنے والے 51 لوگوں کو بغیر کسی خطا کے پھانسی دے دی ہے ۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے : اس دھشت گرد گروہ نے اپنے510 افراد کو جاسوسی ، فرار اور شامی فوجیوں کے مقابل نہ لڑنے اور گروپ میں اختلاف ڈالنے کے الزام میں پھانسی دے دی ہے نیز ان دھشت گردوں نے دیگر دھشت گرد بٹالین سے تعلق رکھنے والے 346 لوگوں کو بھی پھانسی دی ہے ۔
اس رپورٹ کے مطابق، دھشت گرد داعش نے ایک هزار 253 شامی فوجیوں کو مختلف میدان جنگ سے اسیر کرنے کے بعد انہیں تختہ دار پر چڑھا دیا ہے ۔
نیز اس دھشت گرد داعش نے پچھلے 34 مہینوں میں مشرقی حلب میں دو ترک فوجیوں کو بھی زندہ جلا دیا ہے ۔
دھشت گرد تکفیری داعش نے سن 2012 عیسوی میں شام میں اپنے وجود کا اعلان کیا اور شام کے شھر رقہ کو اپنے دار الحکومت قرار دیا ۔
قابل ذکر ہے کہ مذکورہ تعداد فقط داعش کے ہاتھوں پھانسی دیئے جانے والوں کی تعداد ہے وگرنہ شام میں دھشت گرد داعش کے ہاتھوں مرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۸۸