رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمہوریہ اسلامی ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیر جنرل حسین دہقان نے منگل کو تہران میں شام کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل علی عبداللہ ایوب سے گفتگو میں دہشت گردی کے مقابلے میں شام کی حکومت اور مسلح افواج کی مثالی استقامت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا : دہشت گردی کے مہلک خطرے کا دفاع اور علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لئے ایران اور شام، مشترکہ طور پر دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
انھوں نے داعش اور جبہت النصرہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف مہم کے اہم ترین مرکز کی حیثیت سے صوبے حمص میں الشعیرات ایربیس پر امریکہ کے حالیہ حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : تسلط پسندانہ نظام، استقامت کے دہشت گردی مخالف عزائم کو پسپا اور دہشت گردوں کا حوصلہ بڑھا کر صیہونی حکومت کی سلامتی کی ضمانت اور علاقے میں اپنی ناجائز موجودگی نیز جارحانہ اقدامات کی توجیہ پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایران کے وزیر دفاع نے امریکہ و اسرائیل کی خوشنودی اور دہشت گردوں کی حمایت میں سعودی عرب کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا : یہ بات نہایت قابل افسوس ہے کہ سعودی عرب کی حکومت اس سلسلے میں نہ تو اسلامی پہلو اور نہ ہی عرب قوم اور شامی حکومت پر کوئی توجہ دے رہی ہے۔
اس ملاقات میں شام کے چیف آف آرمی اسٹاف نے بھی شام کی حکومت اور مسلح افواج کی سات سالہ استقامت اور دہشت گردوں کے مقابلے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ایران کی حمایت کا مرہون منت قرار دیا۔
انھوں نے دہشت گردوں کے مقابلے میں شام کی حکومت اور قوم کے ٹھوس اقدامات اور بھرپور مہم پر تاکید کرتے ہوئے کہا : شام کے تمام علاقوں کو آزاد کرائے جانے تک دہشت گردوں کے خلاف شدید جنگ جاری رہے گی۔
دوسری طرف وزیردفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان نے بیان کیا : آج ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ ہم نہ فقط داخلی طور پرمیزائل کی ضروریات کو پورا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں بلکہ دنیا کے دوسرے کو بھی میزائل برآمد کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں۔
دفاعی شعبے میں نمایاں کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ایران کے وزیر دفاع نے کہا : مسلح افواج کی تمام ضروریات پورا کرنے بشمول دفاعی ساز وسامان کی فراہمی کے لئے نمایاں اقدامات اٹھائے گئے ہیں اورگزشتہ کئی برسوں میں دفاعی آلات اور جنگی ساز و سامان کی پیداوار میں سو گنا اضافہ ہوا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا : اللہ کے فضل وکرم سے دوسرے ممالک پر انحصار کئے بغیر دفاعی شعبے میں بڑی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۷۹/