‫‫کیٹیگری‬ :
27 May 2017 - 14:17
News ID: 428260
فونت
انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام ؛
ائمہ جمعہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اسلام کے انسانیت ساز پیغام کی عمل آوری کے لئے عوام کو متوجہ کرنے کت لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔
  ائمہ جمعہ کانفرنس جموں و کشمیر

 رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر دفتر پر ضلع بڈگام سے وابستہ ائمہ جمعہ کی ایک روزہ کانفرنس آغا سید حسن الموسوی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ ائمہ جمعہ کانفرنس میں تمام مسالک سے وابستہ ائمہ جمعہ والجماعت نے شرکت کی۔ استقبال ماہ رمضان کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں نماز جمعہ کی اہمیت اور ائمہ جمعہ کی ذمہ داریوں کے حوالے سے مختلف امورات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جن ائمہ جمعہ والجماعت نے کانفرنس میں شرکت کی اُن میں آغا سید یوسف الموسوی، مولانا غلام علی ملک، مولانا شبیر احمد صوفی، مولانا عبدالغنی بٹ، مولانا سید محمد حسین موسوی، مولانا فیاض احمد خان، سید عابد رضوی، مولانا ظہور احمد، آغا سید محمد عقیل الموسوی، مولانا غلام محمد ڈار، مولانا عاشق حسین میر، مولانا عبدالرشید خان، مولانا شیخ عباس قمی، مولانا غلام محمد گلزار، مولانا مقصود غازی، مولانا گلزار احمد، مولانا مسعود کاظمی، مولانا جاوید احمد، مولانا نثار حسین، مولانا سید جعفر، مولانا سید محمد حسین حسینی، مولانا سید حسین موسوی شامل ہیں۔

کانفرنس میں ائمہ جمعہ پر زور دیا گیا کہ وہ دین و انسانیت کی فلاح و بہبودی اور اصلاح معاشرہ کے ساتھ ساتھ اتحاد و اخوت کی حفاظت کے لئے موثر کردار ادا کریں۔ جمعہ اجتماع کو عوامی فکر و شعور کو ایک مدبرانہ سمت دینے کا سب سے موثر پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے ائمہ جمعہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اسلام کے انسانیت ساز پیغام کی عمل آوری کے لئے عوام کو متوجہ کرنے کت لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور سینیئر حریت رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے نماز جمعہ کی اہمیت اور فلسفہ جمعہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نماز جمعہ مسلمانوں کا ہفتہ وار دینی اور سیاسی اجتماع ہے۔ نماز جمعہ کا عبادی پہلو ایک مسلمہ حقیقت ہے تاہم نماز جمعہ کی عظمت اور بے پناہ افادیت اس کے سیاسی پہلو سے مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ اجتماع امورات مسلمین پر غور و فکر کا دن ہے اور ظلم و ظالم کے خلاف صدائے احتجاج ائمہ جمعہ کی منصبی ذمہ داری ہے۔

اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے انجمن شرعی شیعیان کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مسلکی تشدد بھڑکانے کے درپے عناصر کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ کشمیری مظلوم عوام کی سیاسی جدوجہد کو ظلم و استحصال کا فطری رد عمل قراردیتے ہوئے آغا سید حسن نے کہا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کے خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، تب تک کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کا تسلسل بہرحال جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پکڑ دھکڑ، کُشت و خون، قائدین کی نظربندیاں، املاک کی توڑ پھوڑ، کرفیو ، بندشیں اور دار و گیر کی بھارتی پالیسی کشمیریوں کا مقدر بن چکی ہے۔ کشمیری نوجوان کو گاڑی سے باندکر انسانی ڈھال بنانے کا واقعہ اور شدید ٹارچر کرکے کشمیری نوجوانوں کو بھارت کے حق میں اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی پر مجبور کرنے کی کاروائیاں ظلم و بربریت کی حد انتہا ہے جس کا حقوق انسانی کی تنظوں کو سنجیدہ نوٹس لینا چاہئے۔ منی شنکر ائر کی قیادت والی بھارتی ٹیم سے اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے آغا سید حسن نے کہا کہ ہم نے ٹیم پر واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کوئی دو طرفہ معاملہ نہیں اور نہ کوئی سرحدی تنازعہ ہے، بلکہ سوا کروڈ انسانوں کے حق خودارادیت کا معاملہ ہے جس کو اقوام متحدہ نے تسلیم کر رکھا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬