رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مسلمان علماء تنظیم لبنان کے اداری کونسل نے اپنے ہفتگی جلسہ میں خطے اور اپنے ملک کی موجودہ حالات کی تفتیش کرتے ہوئے اپنا ایک پیغام صادر کیا ہے ۔
اس پیغام میں بیان ہوا ہے : عربی و اسلامی سیاسی پارٹیز کو چاہیئے کہ اپنی ترجیحات پر دوبارہ نظر کریں تا کہ فلسطین کا مسئلہ دوبارہ سر فہرست قرار دیا جائے ، اندرونی اختلاف گفت و گو کے ذریعہ حل کیا جائے ، ایک دوسرے کے درمیان مسلحانہ تنازعہ سے دوری اختیار کی جائے اور صیہنیوں کے خلاف فوجی مزاحمت میں اضافہ کیا جائے ۔
مسلمان علماء تنظیم لبنان نے وضاحت کی : شام پر امریکا کی طرف سے فوجی حملہ کی دھمکی اور جوہری ہتھیار کا استعمال کرنے کی صورت ایک سیاسی بھتہ خوری میں شمار ہوتا ہے کہ جو کسی بھی وجہ سے نتیجہ بخش نہیں ہے ۔
اس تنظیم نے وضاحت کی : شام نے بہت سخت حالات کو برداشت کیا ہے اور اسی طرح تیزی کے ساتھ اپنی پوری کامیابی کے راستہ کو طے کر رہا ہے ۔ کسی بھی طرح کا امریکا کی طرف سے فوجی حملہ عالمی جنگ کا سبب ہوگا کہ یقین کرتا ہوں کہ امریکی حکومت کے عاقل افراد کبھی بھی اس طرح کے امور کو انجام نہیں دے نگے ۔
لبنان کے شیعہ و سنی علماء نے عراقی فوج کے ہاتھوں موصل کی ازادی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بیان کیا : یہ کامیابی داعش کی پوری طرح سے نابودی کا مقدمہ ہے کہ امریکا داعشیوں کی سلامتی و حفاظت فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے ۔
انہوں نے اظہار کیا کہ امریکا کی مداخلت اور افغانستان کے علاقہ پر تسلط کے لئے داعش کے ساتھ اس کا تعاون اس علاقے میں داعشیوں کو جمع کرنے اور اس کی سلامتی و حفاظت فراہم کرنے کے لئے انجام دیا جا رہا ہے ۔
اس پیغام کے اختمامی مراحل میں الکشن کے نئے قانون کی منظوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان ہوا ہے : الکشن کے نئے قانون منظور ہونے کے بعد مہذب طریقے سے الکشن منعقد ہونے اور شہریوں کو ووٹ دینے کے سہولیات فراہم کرنے کے سلسلہ میں ضروری امور انجام دیا جانا چاہیئے ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۱۰/