‫‫کیٹیگری‬ :
15 July 2017 - 12:22
News ID: 429012
فونت
پردیسان قم کے امام جمعہ:
سرزمین ایران کے مشھور عالم دین حجت الاسلام والمسلمین قوامی نے کہا: دشمن ہلال شیعی کا مسئلہ اٹھا کر قومی ، قبائلی اور دینی و مذھبی اختلافات و فتنے کو ہوا دینا چاہتا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین سید صمصام الدین قوامی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، پردیسان قم کے امام جمعہ حجت ‌الاسلام و المسلمین سید صمصام الدین قوامی نے اس ھفتے نماز جمعہ کے خطبے میں جو سیکڑوں نمازگزاروں کی شرکت میں منعقد ہوا ، سوره آل‌ عمران کی 109 ویں آیت کی تلاوت کی اور کہا: حضرت امام جعفر صادق(ع) سے اس آیت کی تفسیر پوچھی گئی کہ تو آپ نے جواب میں فرمایا کہ اس آیت میں پروردگار عالم کا ارشاد ہے کہ خدا کی اطاعت کی جائے تاکہ معصیت نہ ہو ، خدا کو یاد کیا جائے تاکہ وہ فراموشی کے حوالے نہ ہو اور خدا کا شکر کیا جائے تاکہ کفر انجام نہ پائے ۔

حجت الاسلام والمسلمین قوامی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ کلام و سخن حقیقت کا آئینہ ہونا چاہئے کہا: تقوائے الھی انسان کی سچائی کا لازمہ ہے ، لہذا اگر انسان صادق اور سچا بننا چاہتا ہے تو پہلے ضروری ہے وہ متقی ہو ۔

انہوں نے یاد دہانی کی : ہم بجائے یہ کہ خود کو اهل بیت(ع) سے کے محبوں میں جانیں بہتر ہے اس بات کی کوشش کریں کہ اهل بیت اطھار (ع) کے تابع ، اطاعت گزار اور اپ کے شیعہ ہوں ۔

پردیسان قم کے امام جمعہ نے واضح طور سے کہا: بغیر سوال و جواب کے الھی احکامات کی پیروی ، واجبات کی انجام دہی اور محرمات سے دوری ، خدا کی یاد اور اس کی نعمتوں کا شکر یہ تین چیزیں انسان کو تقوائے الھی کی بالاترین منزل پر لے جانے کا وسیلہ ہیں ۔

انہوں یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمھوریہ ایران کا اقتصاد بہترین ہوسکتا ہے کہا: جب خدا کی یاد فراموشی کے حوالے ہوگی تو ملک کا اقتصاد ، شیطانی اقتصاد بن جائے گا اور معاملات کی دنیا میں سود خوری بڑھ جائے گی ۔

سرزمین ایران کے اس شیعہ عالم دین نے ہلال شیعی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ مسئلہ سب سے پہلی بار اردن کے بادشاہ کی جانب سے پیش کیا گیا کہ یمن شیعی ہلال کا نقطہ آغاز اور لبنان اور غزہ تک اس کا تسلسل ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: مصر کے سابق صدر جمھوریہ حسنی مبارک اس ہلال کو خنجر کے مانند جانتے تھے کہ جو شیعہ دشمن نظام حکومت کے خاتمے اور ان کی امنیت کو خطرہ پہونچا سکتا ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین قوامی نے ہلال شیعی کا انکار کرتے ہوئے کہا: ان علاقوں میں اگر چہ شیعہ افکار سرگرم عمل ہیں مگر یہ مسئلہ دشمن کی جانب سے قومی ، قبائلی اور دینی و مذھبی اختلافات و فتنے کو ہوا دینے کے لئے پیش کیا گیا کیوں کہ اس ہلال کے علاقے میں فقط شیعہ نہیں بلکہ شیعہ و سنی اور ایزدیوں کو مشترکہ آبادی ہے اور سب صلح آمیز زندگی بسر کرتے ہیں ۔

انہوں نے واضح طور سے کہا: ان علاقوں میں زندگی بسر کرنے والے افراد وہ انسان ہیں جو سامراجیت سے برسرپیکار ہیں اور ان کے مقابل استقامت کئے ہیں کیوں کہ صھیونی اپنی بدترین سازش سے اس بات میں کوشاں ہیں کہ نیل سے فرات تک اپنا قبضہ جما سکیں اور یقینا اس علاقے کی عوام ان کا خواب ھرگز پورا نہ ہونے دے گی ۔

پردیسان قم کے امام جمعہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا کا80 پرسنٹ حصہ شیعہ کے ہاتھوں میں ہے کہا: دشمن نے فقط پٹرول پر قبضہ جمانے کے لئے علاقے کو جنگ کی آگ میں ڈھکیل رکھا ہے اور علاقے کو ناامن بنا دیا ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۳۴

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬