‫‫کیٹیگری‬ :
20 July 2017 - 15:50
News ID: 429047
فونت
حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی نگاہ میں؛
سب سے پہلی چیز جو انسان کو شیطان دور اور محفوظ رکھ سکتی ہے اور اس کے قبضے سے آزادی عطا کرسکتی ہے وہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل کو اپنا واعظ اور نصیحت کرنے والا بنائے ۔
حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول حدیث کی تشریح کی اور شیطان سے دوری کے راستے بیان کئے ۔

رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کتاب من لا یحضرہ الفقیہ میں حضرت امام جعفر صادق علیہ‌ السّلام منقول ہے کہا کہ آپ نے فرمایا «من لم یکن له واعظ من قلبه و زاجر من نفسه و لم یکن له قرین مرشد استمکن عدوّه من عنقه ۔ ترجمہ : جس انسان کا دل اس کی نصیحت کرنے والا ، اسے منع کرنے والا اور اسے ڈرانے نہ ہو نیز کوئی دوست بھی اسی کی نصیحت کرنے والا نہ ہو تو دشمن اس کی گردن دبوچ لے گا » سب سے پہلی چیز جو انسان کو شیطان کے مقابل استقامت عطا کرتی ہے اور شیطان کو خود پر مسلط ہونے سے روکتی ہے وہ انسان کا نصیحت گر دل ہے لہذا انسان اپنے دل کو اپنا واعظ اور ناصح قرار دے ۔

قلب بیدار و متذکر انسان کو نصیحت کرنے والا اور اس کا موعظہ گر ہے ، وہ چیز جو انسان کے دل کو ناصح اور موعظہ گر بناتی ہے وہ دعائیں ہے ، وہ دعائیں جو صحیفہ سجادیہ اور دیگر کتابوں میں منقول ہیں ، یہ دعائیں انسانوں کے دل کو نصیحت گر بنا دیتی ہیں کہ دل خطا سے پہلے اس کے آثار کی جانب متوجہ کرادے یہ « نصیحت گر دل ہے » ۔

دوسرے « زاجر من نفسہ » انسان کے اندر ایک منع کرنے والا اور ڈرانے والا ہے ، منع کرنے والے متنبہ کرنے والا ہے اور اگر یہ دونوں نہ ہوئے تو انسان کا کوئی دوست یا ساتھی اس کی مدد کرے اس کی رہنمائی کرے ، ایک ایسا دوست جسے دیکھ کر انسان کو خدا یاد آجائے کہ اگر ایسا نہ ہو یعنی نصیحت کرنے والا دل نہ ہو ، ڈرانے والا دل نہ ہوا اور سنبھالنے والا دوست بھی نہ ہو انسان کو شیطان کی جال میں پھسنے کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔

لہذا ضروری ہے کہ کوئی انسان کا نصیحت کرنے والا ہو اور سب سے اچھا نصیحت کرنے والا خود انسان کا دل ہے کیوں کہ انسان کبھی بھی خود سے گلامند نہیں ہوتا ، دوسرا اگر انسان کی نصیحت کرے اور اس کا لب و لہجہ تند ہوجائے تو انسان گلہ مند ہوجاتا ہے ، مگر انسان خود ، خود کی نصیحت کرے ، خود کو گالیاں دے ، ملامت کرے ، سرزنش کرے تو ھرگز برا نہیں لگتا ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۸۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬