‫‫کیٹیگری‬ :
02 August 2017 - 17:02
News ID: 429292
فونت
نماز شب آیت الله جوادی آملی کی نگاہ میں؛
سیر و سلوک اور الھی عرفان کی دنیا میں نماز شب کی خاص اہمیت ہے ، اساتید اخلاق اور حوزہ علمیہ کے بزرگان نے اپنے شاگردوں کو ہمیشہ اس کے استمرار اور اس پر مداومت کی تاکید ہے ۔
آیت الله جوادی آملی اور نماز شب

رسا نیوز ایجنسی کی حوزہ علمیہ اور علماء سرویس نے نماز شب کی اہمیت اور اس کی راہ میں موجود موانع کے سلسلے میں سرزمین قم ایران کے معروف مفسر اور عارف حضرت آیت الله عبد اللہ جوادی آملی کے بیان کردہ نکلات کی جمع آوری کی ہے جسے آپ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے ۔

رسول خدا(ص) نے اپنے خطبے میں نماز کی تاکید اور گناہوں کی بخشش جیسے اس کے استقلال کے آثار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جب رات کا ایک تہائی حصہ گذر جاتا ہے تو ایک فرشتہ ، سوئے ہوئے بندے کے قریب آکر یہ آواز دیتا ہے کہ اٹھ اور اپنے خدا کو یاد کر کہ صبح نزدیک ہے ، اگر بندہ اٹھ گیا اور اس نے خدا کو یاد کیا تو اس کی گرہوں میں سے ایک گرہ کھل جاتی ہے اور اگر اٹھ کر وضو کرے ، نماز کے لئے کھڑا ہوجائے تو اس تمام مشکلات اور گرہیں کھل جائیں جاتی ہیں ، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نماز شب گرہوں کو کھولنے والی ہے ۔

امام حسن عسكري (ع) نے فرمايا : إن الوصول إلي الله سفر لا يُدرك إلا بامتطاء الليل، من لم يحسن أن يمنع لم يحسن أن يعطى، الھی سفر میں خدا تک پہونچنے کا مرکب شب زنده ‌داری ہے ، جو لوگ وصال الھی کے خواہاں ہیں وہ شب زنده ‌داری کریں ۔

حضرت اميرالمؤمنين اور حضرت امام جعفر صادق علیھما السلام کی زبان سے بھی اسی طرح کی باتیں منقول ہیں کہ آپ نے فرمایا : نبّهْ بالتفكر قلْبك، وجافِ عن النوم جَنْبك، واتق الله ربّك ، اپنے دل کو تکفر کے ذریعہ آگاہ و بیدار کرو ، نماز شب کے لئے اٹھو اور خدا کا تقوا اختیار کرو ، کیوں کبھی انسان ایسی نیند میں ڈوب جاتا ہے جس کی وجہ سے کچھ بھی نہیں سمجھ پاتا ۔

پروردگار ان مردوں پر رحمت نازل کرتا ہے جو راتوں کو نماز شب کے لئے بستر چھوڑ دیتے ہیں اور اپنی بیوی بچوں کو بھی نماز شب کے لئے بیدار کرتے ہیں ،  اور خدا ان عورتوں پر بھی رحمت نازل کرتا ہے جو خود نماز شب کے لئے بیدار ہوتی ہیں اور اپنے شوھر کو بھی نماز شب کے لئے بیدار کرتی ہیں ۔

جب نماز پڑھنے والا « بحول الله و قوته اقوم و اقعد » کہتا ہے تو اس مطلب یہ ہے کہ قیام و قعود اور اس دنیا کے تمام امور اس خدا کی قدرت و تدبیر سے چلتے ہیں ۔

خداوند متعال نے سورہ فرقان کی ۶۲ ویں آیت « وَهُوَ الَّذِی جَعَلَ اللَّیْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ أَرَادَ أَن یَذَّکَّرَ أَوْ أَرَادَ شُکُورًا ، ترجمہ: اور وہی ہے جس نے ایک دوسرے کی جگہ لینے والے شب و روز بنائے، اس شخص کے لیے جو نصیحت لینا اور شکر ادا کرنا چاہتا ہے ۔ » کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ خداوند متعال نے جو دن اور رات کو ایک دوسرے کے بعد قرار دیا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ اگر دن میں چھوٹ جائے تو رات میں اس کی قضا بھر دو ، اور جو رات میں چھوٹا ہو اسے دن میں بھر دو ، نماز شب اگر رات میں نہ پڑھی ہو تو دن میں قضا پڑھ لو ۔

الَّذِینَ یَبِیتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِیَامًا ، ترجمہ : اور جو اپنے پروردگار کے حضور سجدے اور قیام کی حالت میں رات گزارتے ہیں ، بیتوتہ کے معنی سونے کے نہیں ہیں بلکہ شب گزاری کے چاہے سونے کی حالت میں ہو یا بیداری کی حالت میں مگر اللہ کے بندے رات ، قیام یا سجدے کی حالت میں بسر کرتے ہیں ۔

مرحوم ابن بابویہ قمی نے اپنی کتاب " توحید" میں تحریر کیا کہ ایک شخص نے حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام سے پوچھا  کہ میں کیوں نماز شب نہیں پڑھ پاتا ، مانتا ہوں کہ بہار کی راتیں چھوٹیں ہوتی ہیں مگر سردی کی راتیں تو طولانی ہوتی ہیں ، ان راتوں میں انسان سوتے سوتے تھک جاتا ہے مگر کیوں کہ نماز شب نہیں پڑھ پاتا ؟ تو امام علیہ السلام نے جواب میں فرمایا کہ قیدتک ذنوبک فی النهار ۔ دن کے گناہوں نے رات میں تمھارے ہاتھ پیر باندھ رکھے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۷۶۲

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬