رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، حوزه علمیه همدان کے مدیر آیت الله سید مصطفی موسوی اصفهانی نے آج ظھر کے وقت حوزه علمیہ آیت الله آخوند خراسانی(ره) کے طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ ، جدید شبھات کا جواب دینے کی کوشش کرے اور طلاب کو مکاسب محرمہ و کفایۃ الاصول جیسے قدیمی دروس کی تعلیم دینے کے بجائے کلام جدید کا درس دے ۔
انہوں نے بیان کیا: جوان نسل کے لئے دینی اور اعتقادی مسائل کی تبیین ضروری ہے ، عصر حاضر میں علما و طلاب کی ذمہ داریاں نہایت سنگین ہے کیوں کہ وہابیت اور عیسائیت ہمارے جوانوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے ۔
آیت الله موسوی اصفهانی نے تاکید کی : وہابیت ہم پر یہ کفر کا اتہام لگاتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ توسل ایک طرح کا شکر ہے ، جبکہ خداوند متعال نے خود قران کریم میں شفاعت کی تاکید کی ہے جس سے معاشرے کو آگاہ کرنا ہم علماء کی ذمہ داری ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایرانی جوان ملک کا عظیم سرمایہ ہیں کہا: طلاب اپنی تبلیغی فعالیتوں اور ذمہ داریوں کو اسکولوں ، کالجز اور تعلیمی مراکز سے آغاز کریں اور جوانوں کے شبھات کا جواب دیں ۔
حوزه علمیه همدان کے مدیر نے کہا: ہمارے جوان چونکہ دین کے تخصصی مسائل اور عقائد سے بے خبر ہیں انہیں بنیادوں پر اعتقادات میں مشکلات سے روبرو ہوتے ہیں کہ انہیں آگاہ کرنا علماء و طلاب کا اصلی وظیفہ ہے ۔
انہوں نے آخر میں کہا: طلاب تبلیغ دین کے بہ نسبت کمر کس لیں اور معاشرے میں اٹھنے والے سوالوں کا جواب دیں تاکہ « وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ۔ ترجمہ: پھر کیوں نہ ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے تاکہ وہ دین کی سمجھ پیدا کریں اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آئیں تو انہیں تنبیہ کریں تاکہ وہ ہلاکت خیز باتوں سے بچے رہیں » کا مصداق قرار پائیں ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۰۳