پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مانچسٹر میں "عالمی امن اور اسلام" کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر دہشتگردی کے خاتمہ کی جنگ میں افواج پاکستان کی قربانیوں کی قدر کریں، اس جنگ میں دنیا کی کسی بھی فوج سے زیادہ بہتر کارکردگی افواج پاکستان نے دکھائی ہے، پاکستان کے عوام نے 70 ہزار سے زائد قربانیاں دینے کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور وہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہیں، دہشتگردی بین الاقوامی ایشو ہے پیسہ اور دہشتگرد بھی داخل کئے جا رہے ہیں، کچھ علاقائی پلئیر بھی پاکستان کی سالمیت اور استحکام پر خوش نہیں، دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے عالمی برادری کو اپنا بھر پور تعاون کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ یہ حقیقت بھی پیش نظر رہے کہ دہشتگردوں کے ہاتھ میں بندو ق کس نے دی اور القاعدہ،طالبان کس نے تخلیق کئے؟ روس کیخلاف جن کے ہاتھ اسلحہ تھمایا گیا وہی عناصر بغیر ٹارگٹ کے رہ گئے اور وہ داخلی دہشتگردی نہ کرتے تو کیا کرتے؟ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے داخلی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منظم لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے، یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مختلف ملکوں میں دہشتگرد کیسے جنم لیتے ہیں؟ انہیں وسائل کون دیتا ہے، انہیں تزویراتی سپورٹ کہاں سے ملتی ہے؟
طاہرالقادری نے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردوں کو دیوار سے لگانے کا کریڈٹ صرف فوج کا ہے، سول حکومت نے صرف مال بنایا جو عوام کو صاف ستھرا نظام نہیں دے سکے۔ انہوں نے اور کیا دینا تھا؟ ملکی وسائل عوام کی خوشحالی، سالمیت اور وقار کیلئے خرچ نہیں ہوئے، آج امریکہ سمیت اگر کوئی پاکستان کو طعنہ دیتا ہے تو اس کی وجہ سول حکومتوں کی بیڈ گورننس اور کرپشن ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ نااہل نواز شریف قوم کی بجائے اب نیب کو مطمئن کریں عوام مطمئن ہیں، عدلیہ بارے زبان درازی کی حد ہوگئی ہے، کیا کوئی عام وکیل یا کوئی شخص اس طرح کی زبان استعمال کرے تو اسی طرح برداشت کیا جاتا ہے؟ ایوان اقبال میں جاتی امراء کے ملازم بٹھائے گئے جو وکیل تھے وہ گو نواز گو کے نعرے لگاتے رہے، پیمرا سلطنت شریفیہ کے مفادات کیخلاف بولنے والوں کو نوٹس بھیجتا اور اداروں کیخلاف بولنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اس کا نوٹس بھی لیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کی اداروں کے بار ے میں ہرزہ سرائی حد سے باہر نکل گئی، اگر اس کا کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے تو علاج ہونا چاہیے اور اگر دانستہ ہو رہا ہے تو انہیں جیل میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ایک ثابت شدہ دروغ گو کو کسی سے سوال کرنے کا کوئی حق نہیں، قوم کے ابھی بھی سو سوال باقی ہیں۔ /۹۸۸/۔ ن۹۴۰