رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے جنرل سیکریٹری حجت الاسلام سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے مشرق علاقہ کی آزادی کے ساتھ اس خطے کی موجودہ تبدیلی پر تقریر کی ۔
سید حسن نصرالله نے اپنی تقریر کے ابتدا میں حزب اللہ پر لبنانی حکومت کو دمشق کے ساتھ گفت و گو کرنےکے لئے لازم قرار دینے کے الزام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہم لوگ لبنان کی حکومت سے امید کرتے ہیں کہ اس سلسلہ میں عکس العمل پیش کریں ، جس طرح کہ شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کسی کے حکم کا انتظار نہیں کرتے تھے ۔
انہوں نے وضاحت کی : لبنان کے مشرق میں نہ حزب اللہ اور نہ لبنانی فوج نے جنگ بندی کے سلسلہ میں داعش کے افراد سے گفت و گو کی ہے ، جب تک کہ داعشیوں نے خطرہ کا احساس کیا اور خود اپنی نابودی کو دیکھا تو اس وقت ان لوگوں نے مذاکرہ کی بات پیش کی تو ہم لوگوں نے اپنے شرایط اعلان کر دیا ۔
حجت الاسلام سید نصر اللہ نے کہا : ہم پر الزام لگایا گیا ہے کہ لبنان کی فوج کے شہیدوں کے نام پر عوام کو ورغلا رہے ہیں ، لیکن میں کہتا ہوں کہ ہم لوگوں نے کبھی بھی انسانی موضوع سے غلط استفادہ نہیں کی ہے ۔
مختلف ممالک کے شہدا کے پاک بدن کو حاصل کرنا حزب اللہ کے داعش کے ساتھ شرائط میں سے تھا
حزب اللہ لبنان کے جنرل سیکریٹری نے بیان کیا : بعض لوگوں نے دعوا کیا ہے کہ حزب اللہ نے لبنان کے یرمغال بنائے گئے فوجیوں کی اجرت لے رہا ہے ان کے جواب میں کہتا ہوں کہ جو لوگ ایسی بات کرتے ہیں وہ مسئلہ کے جزئیات کو نہیں جانتے ہیں یا یہ کہ یہ مسئلہ صحیح طور سے بیان نہیں ہوا ہے ۔ ہم لوگوں نے داعش سے مذاکرہ کیا ہے اور دوسرے آبشن بھی مذاکرہ کے لئے داعش کو تجویز کی ہے اور وہ یہ تھی کہ لبنان کی حکومت مذاکرہ کرے اور شام نے بھی مذاکرہ کے لئے زمینہ فراہم کرنے کے لئے اپنی آمادگی اعلان کی ۔
سید حسن نصر اللہ نے حال میں داعش عناصر سے شہدا کے پیکر اور اسیروں کے تبادلہ کے سلسلہ میں اشارہ کرتے ہوئے کہا : داعشیوں سے گفت و گو میں شرط لگائی تھی کہ مختلف ممالک کے تمام شہدا کے پاک جسم کو مزاحمت فرنٹ کے حوالے کرے ۔
حزب اللہ لبنان کے جنزل سیکریٹری نے تاکید کی ہے کہ داعش کے ساتھ گفت و گو میں یرغمال کئے گئے مطرانیوں کو آزاد کرنا بھی شامل کی ہے ، لیکن داعشوں نے جواب دیا تھا کہ ان لوگوں کے پاس مطرانی اور اسی طرح حزب اللہ لبنان کے اسیر احمد معتوق نہیں ہیں ۔
حزب اللہ کےسربراہ سید حسن نصراللہ نے داعش کو امریکی پیداوار قرار دیتے ہوئے کہا : اس گروہ کو صیہونی اہداف کی تکمیل کے لیے بنایا گیا ہے۔
مشرقی لبنان میں دہشت گردی کے خلاف، حزب اللہ اور لبنانی فوج کے مشترکہ فوجی آپریشن کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے بیان کیا : آپریشن کے دوران پورا علاقہ دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد ہوگیا ہے اور یہ نہ صرف لبنان بلکہ پورے خطے کے عوام کی بڑی کامیابی ہے۔
سید حسن نصراللہ نے وضاحت کی : سارے صیہونی اور خاص طور سے صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاھو، عراق، شام اور لبنان میں داعش کی شکست پر آنسو بہا رہے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے تاکید کرتے ہوئے بیان کی : اٹھائیس اگست کا دن، تاریخ میں لبنان کو دوسری بار آزاد کرانے کے دن طور پر یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا : جس طرح سن دوہزار میں لبنان کو پہلی بار آزاد کرایا گیا تھا اور اسرائیل کو لبنان سے نکال باہر کیا گیا تھا اسی طرح آج اس ملک کی سرزمین پر کوئی بھی دہشت گرد باقی نہیں بچا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ دہشت گردوں پر حزب اللہ نیز لبنانی اور شامی فوج کی برتری پورے خطے کے لیے ایک عظیم فتح ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا : آج لبنان اور پورے مشرق وسطی کے لیے تاریخی اور یادگار دن ہے۔
وضح رہے کہ پیر کے روز مشرقی لبنان کے تمام علاقے داعشی دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد ہوگئے ہیں۔ دہشت گرد گروہ داعش کے عناصر کو لے کر آخری بس پیر کی رات راس بعلبک کے کوہستانی علاقے سے باہر نکل گئی ہے۔
دہشت گرد گروہ داعش نے اتوار کے حزب اللہ لبنان اور لبنانی فوج کے محاصرے میں آنے کے بعد، جنگ بندی کو قبول کرتے ہوئے حزب اللہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ پیر کے روز ہی شامی فوج اور حزب اللہ کے جوانوں نے شام کے علاقے مغربی القلمون کو بھی داعشی دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرالیا تھا۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۸۵/