رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گارڈين کونسل کے سربراہ آیت اللہ جنتی نےغدیر فیسٹیول کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اس فیسٹیول میں شریک مہمانوں کی خدمت میں عید قربان و عید غدیر کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور ان کو خوش آمد کہتے ہوئے بیان کیا : غدیر یعنی غدیر انسان کو ظلم اور نا انصافی سے نجات دلانے والا دن ہے اگر ہم نے حضرت علی علیہ السلام کی رسالت اور ذمہ داری پر توجہ نہ کی تو تمام رسالتیں تباہ و برباد ہوجائیں گی ۔ مسئلہ غدیر دین کی تکمیل کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتھ کہ اس وقت غدیر امیر المومنین علی علیہ السلام کو زیادہ پہچانا جائے کہا : دنیا میں اس وقت علی علیہ السلام کی کمی ہے اس لئے سب سے زیادہ دنیا کو آج حضرت علی (ع) کی ضرورت ہے مشرق و مغرب میں دنیا ظلم و ستم سے بھر چکی ہے بشریت ظلم و ستم سے تنگ آچکی ہے یمن میں نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے سعودی عرب امریکہ کی حمایت کے سائے میں یمنی مسلمانوں کو اپنی بہیمانہ اور مجرمانہ کارروائیوں کا نشانہ بنائے ہوئے ہے یمن میں سعودی عرب کی بربریت اور جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں بےگناہ مسلمان شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔
گارڈين کونسل کے سربراہ نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : دیکھنا چاہیئے کہ انسان کو اس وقت کس چیز کی ضرورت ہے ۔ مال دنیا تو ہر جگہ بے اتتہا ہے اور مادی چیزوں کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ وہ چیز جو انسان کے پاس نہیں ہے جس کی کمی ہے وہ کیا ہے ؟ وہ علی علیہ السلام کا مبارک وجود ہے ۔ اس وقت جو چیز کم ہے وہ علوی فلسفہ ہے ، اس کا فلسفہ کہ جس کا پورا وجود پہلے مرحلہ میں توحید اور دوسرے مرحلہ میں عدالت ہے ، ان کی پوری زندگی خدا پرستی اور انصاف کے فروغ میں وقف ہے ۔ شہادت کے وقت بھی اپنی اولاد سے سفارش کرتے ہیں کہ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے یار و مددگار رہو ۔ اقوام متحدہ اور دوسری تنظیمیں جو کہ انسان دوستی کی بات کرتے ہیں ان کو اس سلسلہ میں حمایت کرنی چاہیئے کہ جو یہ نہیں کرتے ہیں ۔ انسان سے رحم و انصاف مر چکا ہے ۔
خبرگان رہبری کونسل کے سربراہ نے اس تاکید کے ساتھ کہ فلسفہ غدیر، دنیا میں عدل و انصاف کو زندہ کرنا ہے اور یہ اہم امور انسان کی مشکلات کے حل کی بنادی راہ جانا ہے اور کہا : علی علیہ السلام کو نہج البلاغہ کے ذریعہ پہچاننا چاہیئے ۔ آج دنیا کو علی (ع) کی ضرورت ہے علی (ع) کے بغیر دنیا ظلم و ستم سے بھر چکی ہے۔ علی (ع) مظلوموں کے حامی ہیں مظلوم چاہیے مسلمان ہو یا غیر مسلمان ہو ، مرد ہوں یا عورت ۔ ہمیں حضرت علی علیہ السلام کو کما حقہ پہچاننے کے بعد ان کی سیرت پر عمل پیرا رہنے کی تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔ اور جاننا چاہیئے کہ کس حد تک علی علیہ السلام شناخت اس کے پاس ہے اور اس شناخت و معرفت کے لئے خرچ کرنا چاہیئے ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : علی علیہ السلام کو پہچاننا چاہیئے اور ان کی اقتدا کی جائے لیکن علی علیہ السلام کی وہ بات بیان نہ کریں کہ اس پر عمل نہ کرتے ہوں ۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں آج دنیا نے مجھ سے اپنا چہرہ موڑ لیا ہے لیکن آئندہ دوبارہ میری طرف چہرہ کرے گا ۔ وہ روز ایسا روز ہے کہ انسان سمجھے گا کہ انسان کی نجات علی علیہ السلام کی اطاعت و پیروی میں ہے ۔
گارڈين کونسل کے سربراہ نے کہا : یہ گھر علی علیہ السلام اور امام خمینی (ره) کا گھر ہے ۔ امام خمینی (ره) نے بحی علی علیہ السلام کے قدم پر قدم رکھا ہے اور ان کی پیروری و اطاعت کی ہے ۔ اس تاریخ کے ظالم سے مقابلہ کیا اور مظلوم کی حمایت کی اور فلسطینوں کو بیٹھنے نہیں دیا اور فرمایا جب تک فلسطین میں ایک اسرائیل ہے پیچھے نہیں ہٹے نگے ۔ مسئلہ فلسطین حضرت امام خمینی (رہ) اور رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی درایت اور حمایت کی بدولت زندہ ہے۔ ایک روز تھا کہ نیل سے فرات تک قبضہ کرنے کی سوچ رہے تھے لیکن اس وقت اسرائیل اپنے نابودی کے خوف میں ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۹۸/