رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے اجلاس میں موصل، حلب، تلعفر، دیرالزور اور عرسال میں دہشتگردی کے خلاف استقامتی محاذ کی حالیہ کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ شام، عراق اور لبنان میں حاصل ہونے والی یہ کامیابیاں علاقے سےدہشتگردی کی بیخ کنی اور ساتھ ہی باہمی تعاون و پیشرفت کی نوید ثابت ہوں گی- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے بھی شام کے دیرالزور کا محاصرہ ٹوٹنے کو شام اور استقامتی محاذ کے لئے نہایت اہم کامیابی قرار دیا- ایران کے وزیر خارجہ نے لبنان کے المیادین ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے دہشتگردوں کے تین سال کے قبضے کے بعد دیرالزور شہر کا محاصرہ ختم ہونے کی مبارکباد دی اور کہا کہ یہ کامیابی ، دراصل دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف ایک اہم کامیابی ہے- ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے بھی شام کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ علی مملوک کے نام اپنے پیغام میں شام کے عوام اور حکومت کودیرالزور کی کامیابی کی مبارکباد پیش کی- اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹرعلی لاریجانی نے بھی ایک پیغام میں مشرقی شام کے شہر دیرالزور کا تین سالہ محاصرہ توڑنے پر شامیوں کو مبارکباد دی اور اس کامیابی کو کفر کے خلاف حق پرست طاقتوں کی نصرت و مدد کے عملی جامہ پہننے کی ایک علامت قرار دیا - ڈاکٹرعلی لاریجانی کے تہنیتی پیغام میں آیا ہے کہ شام کی فوج اور استقامتی قوتوں کے ہاتھوں اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل شہر دیرالزور کا محاصرہ ٹوٹنا، خوشی و مسرت کا باعث بنا اور یہ کامیابی، اس علاقے میں داعش کی صفوں کو توڑنے سے حاصل ہوئی ہے- اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اپنے اس پیغام میں امید ظاہر کی ہے کہ پورا شام تکفیری عناصر کے وجود سے پاک ہوجائے گا اور شام میں امن و امان اور نظم و انتظام نظر آنے لگےگا- منگل کو شامی فوج اور استقامتی فورس کے جوانوں کے دیرالزور شہر میں داخل ہوجانے کے بعد تین سال سے زیادہ عرصے سے جاری اس شہر کا محاصرہ پوری طرح ختم ہوگیا -/۹۸۸/ ن۹۴۰