رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندےغلام علی خوشرو نے اس خط میں سعودی عرب کی جانب سے ایران کے خلاف عائد کئے جانے والے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انھیں اقوام متحدہ کے دستور کی شق نمبر4 اور باب نمبر 2کے سراسر منافی قرار دیا جس می دھونس دھمکی اورطاقت کے استعمال کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔
غلام علی خوشرو کا کہنا تھا کہ سعودی حکام دھمکی آمیز لہجے کے ذریعے افراتفری پھیلانے اور رائے عامہ کی توجہ یمن پر سعودی جارحیت سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اس قسم کے اقدامات سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں،عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانے اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات سے بری الذمہ نہیں ہو سکتا۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے نے اپنے اس خط میں وضاحت کی کہ سعودی حکام کی جانب سے یمن کے فضائی ،زمینی اور بحری راستوں کو بند کرنے سے اس ملک میں مہلک بیماریوں اور قحط کی صورتحال مزید خراب ہورہی ہےاوراس ملک میں انسانی المیہ نے جنم لیا ہے اور اس قسم کی صورتحال میں عالمی برادری کو چاہئیے کہ وہ سعودی عرب کو اس قسم کے جرائم کا ذمہ دارقرار دے۔
غلام علی خوشرو نے اس خط میں کہا کہ ایران کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ یمن کا بحران سیاسی طریقے سے یمن کے تمام گروہوں کے مابین مذاکرات اور گفتگو سے قابل حل ہے۔
سعودی حکام نے حالیہ دنوں میں ایران کو دھمکی دینے کے علاوہ ایران پر علاقائی ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت کرنے اور یمن کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے کے بے بنیاد الزامات عائد کئے تھے۔/۹۸۸/ ن۹۷۶