25 November 2017 - 20:03
News ID: 431964
فونت
اسحاق جہانگیری:
ایران کے نائب صدر نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ مغربی ایشیا میں بحران و کشیدگی پیدا کرنے کے لئے بعض ملکوں کی حکومتوں کی کوششوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران مشرق وسطی کے علاقے میں امن کا مرکز ہے اور وہ علاقے میں سلامتی اور امن و استحکام کو فروغ دینے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے۔
 اسحاق جہانگیری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے جمعے کے روز بولیویا کے شانتا کروز شہر میں قدرتی گیس برآمد کرنے والے ملکوں کے فورم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے بین الاقوامی کمپنیوں کی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے لئے حالات سازگار بنائے ہیں اور وہ فورم کے تمام ملکوں کے مفادات کے تحفظ اور ان کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کو اپنا اہم ہدف سمجھتا ہے۔

انھوں نے کسی بھی ملک کے خلاف یکطرفہ یا کثیر جانبہ پابندیوں کے نفاذ کی روک تھام کے لئے اتحاد و یکجہتی کو کہیں زیادہ ضروری قرار دیا اور کہا کہ گیس برآمد کرنے والے ملکوں کے فورم کے سربراہی اجلاس کو ایسی اہم سرگرمیوں کا حامل ہے جو تمام رکن ملکوں کے اجتماعی مفادات کی حمایت، دنیا کی توانائی کی ضرورت کے میدان میں کوٹہ بڑھانے سے متعلق پالیسیوں میں ہم آہنگی اور رکن ملکوں میں تعاون کے فروغ میں موثر واقع ہوسکتا ہے۔

ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے کہا کہ قدرتی گیس پیدا کرنے والے ملکوں کو چاہئے کہ اپنے درمیان تعاون کو نئی اونچائیوں پر لے جائیں اور علاقائی و عالمی سطح منڈیوں کی تلاش اور قدرتی گیس کی برآمدات کی پالیسیوں میں یکجہتی اور اطلاعات کے تبادلے کے لئے ماضی سے بھی زیادہ اہتمام کریں۔

قابل ذکر ہے کہ قدرتی گیس پیدا اور برآمد کرنے والے ملکوں کا فورم سنہ دو ہزار آٹھ میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی تجویز پر اور دنیا میں قدرتی گیس کی پیداوار اور اس کی برآمدات نیز اس کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں ہم آہنگی کے لئے قائم ہوئی ہے۔

اس عالمی فورم میں ایران، الجزائر، بلیویا، مصر، گینی استوائی، لیبیا، نائیجیریا، قطر، روس، ٹرینیڈا، ٹوبیگو، متحدہ عرب امارات، اور وینیزویلا شامل ہیں جو دنیا میں ستّر فیصد گیس کے ذخائر اور دنیا کی بیالیس فیصد گیس پیدا کرتے ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬