رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ ہونے کے بعد بھی مسلمانوں کی املاک اور مساجد پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سخت سیکیورٹی کے باوجود مسجد اور مسلمانوں کی دکانوں پر پٹرول بم سے حملوں کے دوران اب تک 3 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
روہنگیا کے بعد مسلمانوں پر تشدد کا سلسلہ اب سری لنکا تک پھیل گیا، ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود بودھ انتہا پسندوں نے مسلمانوں کے گھر، دکانیں اور گاڑیاں جلا دیں، جلے ہوئے گھر سے ایک مسلمان نوجوان کی لاش ملی ہے، پولیس اہلکار بپھرے بودھ انتہا پسندوں کے سامنے بے بس نظر آئے جبکہ کینڈی میں تاحکم ثانی کرفیو نافذ ہے اور علاقے میں ابھی تک سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
دوسری طرف 3 دنوں کے دوران بودھ انتہا پسندوں کے گروہوں کے حملوں میں 200 گھروں، دکانیں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا، سری لنکا میں مسلمانوں پر حملوں کے بعد اقوام متحدہ نے بھی پرزور مذمت کرتے ہوئے سری لنکن حکومت کو اقلیتوں کے تحفظ پر زور دیا جبکہ کولمبو میں امریکی سفارتخانے نے سری لنکن حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے ایمرجنسی کا خاتمہ کرے۔
واضح رہے کہ صدر میتھری پالا سری سینا نے منگل کے روز ملک کی اکثریتی سنہالی آبادی کے ایک ہجوم کے ہاتھوں کاندی کے علاقے میں کئی مساجد، مسلمانوں کی دکانوں اور کاروباری مراکز پر حملوں کے بعد ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔/۹۸۸/ ن۹۷۸