رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ حزب اللہ آئندہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بھر پور طریقے سے حصہ لے گی اور مختلف شعبوں میں ملک کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا سیاسی کردار ادا کرتی رہے گی۔
لبنان کے پارلیمانی انتخابات چھے مئی کو کرائے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے پارلیمانی انتخابات کو قومی طاقت کے احیا کا بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لبنانی عوام اور غیرت مند تحریک مزاحمت کی سچی آواز بن کر انتخابات میں حصہ لیں گے۔
انہوں نے سیاسی، محکمہ جاتی اور انتظامی اصلاحات کو حزب اللہ کے انتخابی منشور کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر چہ ہم موجودہ انتخابی قوانین کی حمایت کرتے ہیں تاہم اس میں مزید بہتری کے خواہاں ہیں۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے ملک کے نگراں اداروں کی تقویت اور انہیں مزید خود مختار بنائے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ قوانین میں اصلاح کرنا بھی ہمارے انتخابی منشور میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے انتخابی منشور میں وزارت خانوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا، مالیاتی اور محکمہ جاتی بدعنوانیوں کا خاتمہ، اداروں کو ڈی سینٹرلائز کرنا نیز ای گورنمنٹ اور پبلک انفارمیشن سسٹم کو فعال بنانا بھی شامل ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے ملک کی دفاعی اسٹریٹیجی کی تدوین کے بارے میں کہا کہ صدر کے پاس ایسے اختیارات موجود ہیں جن کی بنیاد پر وہ ملکی دفاع کے بارے میں بحث و مباحثے اور تجزیہ و تحلیل کی عام دعوت دے سکتے ہیں اور ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
سید حسن نصراللہ نے روم میں لبنانی فوج کی حمایت کے بارے میں ہونے والی عالمی کانفرنس کے بارے میں کہا کہ اس کانفرنس سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہے، ہمارا موقف یہ ہے کہ لبنانی فوج کے پاس ایسے تمام ہتھیار ہونے چاہئیں جو ملکی دفاع اور سلامتی کے لیے ضروری ہیں۔
لبنان میں سرمایہ کاری کے بارے میں مجوزہ پیرس کانفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید حسن اللہ نے کہا کہ ہمارے ملک کی حکومت، ملک میں سرمایہ کاری کے لیے پیرس جا رہی ہے تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے لیکن اگر ملکی قرضوں اور ادائیگیوں میں مزید اضافے کا معاملہ درپیش ہے تو پھر ہم کہیں گے کہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونا چاہیے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/