رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دمشق میں دفاعی اور عسکری ذرائع نے بتایا ہے کہ غوطہ شرقی کے علاقے زملکا، عربین، جوبر اور عین ترما سے دہشت گردوں اور ان کے اہل خانہ کو لانے والی بسیں، شام فوج کی قائم کردہ راہداری سے باہر نکل گئي ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق غوطہ شرقی سے باہر نکلنے والے دہشت گردوں اور ان کے گھرانے کے افراد کو ادلب منتقل کیا جا رہا ہے۔ شام کے الاخباریہ ٹیلی ویژن نے بتایا ہے کہ علاقے سے دہشت گردوں کے انخلا کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ شامی فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے غوطہ شرقی کے نوے فی صد علاقے کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد اور محاصرے میں گھرے دہشت گردوں کو اور ان کے گھرانے کے افراد کو علاقے سے نکل جانے کی پیشکش کی ہے۔
شامی فوج نے تین ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ غوطہ شرقی میں روزانہ صبح نو بجے سے دو پہر دو بجے تک عارضی جنگ بند رکھے جس کا مقصد عام شہروں اور ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کو علاقے سے نکلنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
غوطہ شرقی، شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع ایک اسٹریٹیجک علاقہ ہے جس پر کافی عرصے سے دہشت گردوں نے قبضہ کر رکھا تھا۔ دہشت گرد گروہ اس علاقے سے عام شہریوں کے لیے قائم کردہ محفوظ راہداری اور دمشق کے نواحی علاقوں پر حملے کرتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں عام شہری مارے جاتے رہے ہیں۔
شامی فوج نے غوطہ شرقی کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے پچس فروری سے آپریشن شروع کیا تھا جو اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے گزشتہ دنوں غوطہ شرقی کے آزاد ہونے والے علاقوں کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے عام شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں سے ملاقات کر کے حالات کا جائزہ لیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گذشتہ چوبیس فروری کو شام میں تیس روزہ فائربندی کے نفاذ کے حق میں قرارداد پاس کی تھی اور اس بات کا مطالبہ کیا تھا کہ شام کے محصور عوام تک انسان دوستانہ امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ البتہ سلامتی کونسل کی اس قرارداد میں القاعدہ، داعش اور جبہہ النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر زور دیا گیا تھا۔ /۹۸۹/ ف۹۴۰