‫‫کیٹیگری‬ :
17 April 2018 - 22:58
News ID: 435599
فونت
شیخ نیئرعباس :
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما نے کہا کہ نام نہاداسلامی ممالک کایہ اتحاد آخر کس مرض کی دوا ہے جبکہ کشمیر، افغانستان، فلسطین ،یمن اورشام میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے اور ان کے منہ سے مظلوموں کی حمایت میں ایک لفظ نہیں نکل رہا ہے۔
شیخ نیئرعباس

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا شام پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور کھلی جارحیت ہے، امریکہ اور اس کے اتحادی خطے کے سب سے بڑے ناسور اسرائیل کو بچانے کیلئے شام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیکر چڑھائی کررہے ہیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام اور عراق میں مقاومتی بلاک کے ہاتھوں بدترین شکست ہوچکی ہے۔قطر اور ترکی نے اتحادیوں کے حملے کی حمایت کرکے اپنی اصلیت آشکار کی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما شیخ نیئرعباس نے تنظیمی عہدیداروں کے ایک اجلاس میں شام پر امریکہ اور اتحادیوں کے میزائل حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام دشمن طاقتیں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے کیلئے حالات ہموار کرنے پر لگا ہوا ہے ۔

خطے میں صرف شام ہی وہ واحد ملک ہے جو اسرائیل کو آنکھیں دکھارہا ہے ۔مسلم ممالک کا شام پر ہو نے والے حملے پر خاموشی معنی خیزہے،جبکہ قطر ، سعودی عرب اور ترکی کا رویہ قا بل مذمت ہے۔

انہوں کہا کہ 39 ممالک کا اتحاد امریکی جارحیت پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے اور یہ اتحاد درپردہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سپورٹ کیلئے بنایا گیا ہے۔اس وقت یمن اور شام میں بیگناہ عوام کو تختہ مشق بنایا جارہا ہے اور معصوم بچوں،عورتوں اور جوان اور بوڑھوں کا قتل عام کیا جارہا ہے اور اسلامی ممالک کا یہ اتحادنہ صرف تماشائی ہے بلکہ یمن میں براہ راست خونریزی میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاداسلامی ممالک کایہ اتحاد آخر کس مرض کی دوا ہے جبکہ کشمیر، افغانستان، فلسطین ،یمن اورشام میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے اور ان کے منہ سے مظلوموں کی حمایت میں ایک لفظ نہیں نکل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہل عالم کو تفرقہ اور تعصب کے خول سے نکل کر حقیقت اور سچائی تلاش کرلینی چاہئے تاکہ عالم اسلام کو سامراجی سازشوں سے نجات دلواکر طاغوتی نظام کے خاتمے کیلئے امت مسلمہ کو تیار کرسکیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬