رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہمارے نمائندے کے مطابق نائیجریا کی پولیس نے منگل کو دوسرے روز بھی علامہ ابراہیم زکزکی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا بے تہاشا استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔پولیس نے مختلف شہروں سے آنے والے مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ کی، لاٹھی ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا اور بہت سے مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا۔شہری حقوق کی مقامی تنظیم کے ایک رکن نے ہمارے نمائندے کو بتایا ہے کہ لوگ ملک پر مسلط ظالم و جابر حکومت کے چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے مظاہرے جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جتنا چاہے تشدد کرلے، علامہ زکزکی کی رہائی کے لیے شروع ہونے والی تحریک کو دبا نہیں سکتی .
واضح رہے کہ نائیجیر کی اسلامی تحریک کے رہنما علامہ زکزی کی رہائی کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا ہے اور ملک کے شہروں سے ان کے حامیوں نے دارالحکومت ابوجا کی جانب مارچ شروع کردیا ہے۔علامہ زکزکی اور ان کی اہلیہ دوسال سے زیادہ عرصے سے حکومت نائیجیریا کی قید میں ہیں اور تاحال ان کے خلاف کوئی مقدمہ بھی قائم نہیں کیا گیا ہے۔ جیل میں علامہ ابراہیم زکزکی کی جسمانی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
نائیجیریا کی فوج نے آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کو سن دوہزار پندرہ میں بقیت اللہ امام بارگاہ میں ہونے والی مجلس پر حملہ کرکے زخمی حالت میں گرفتار کیا تھا۔ فوج کے وحشیانہ حملے میں ہزاروں عزادار شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰
منبع: سحر