‫‫کیٹیگری‬ :
28 June 2018 - 21:31
News ID: 436426
فونت
آیت الله وحید خراسانی :
حضرت ‌آیت الله وحید خراسانی نے تاکید کی : یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ اگر دنیا کے کسی بھی اہل سنت ملک پر کافروں کی طرف سے جارحیت ہوئی تو قم میں تمام شیعوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کا دفاع کریں اور اس ملک پر کافروں کا حملہ نہ ہونے دیں ۔
آیت الله وحید خراسانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله وحید خراسانی نے تقریب مذاهب اسلامی عالمی کونسل کے جنرل سیکریٹری آیت الله محسن اراکی سے ملاقات میں اپنے گزشتہ فتوا کی تاکید کرتے ہوئے اہل سنت برادر کے ساتھ یکجہتی کے سلسلہ میں روشن و واضح نکات بیان کئے ۔

حضرت آیت الله وحید خراسانی نے تقریب مذاهب اسلامی عالمی کونسل کے جنرل سیکریٹری آیت الله محسن اراکی سے ملاقات میں اس اشارہ کے ساتھ شیعوں میں اختلاف پھیلانے والے فقاہت سے دور ہیں کہا : حقیقت میں اس طرح کی تحریک میں فقاہت ختم ہو چکی ہے ، یہ کام محترم خون بہانے کا سبب ہے اور خود آئمہ کا حکم اس کے خلاف ہے ۔ حقیقت میں دین کے احکامات اسی حکم کی تاکید میں ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ معتبر روایت میں بیان ہوا ہے : صلوا فی مساجدهم ، اس کے علاوہ ان کے مریضوں کی عیادت کرو ، ان کے جنازہ کی تشییع کرو ۔

شیعہ کے مرجع تقلید نے بیان کیا :روایت میں ہے کہ «کونوا لنا زیناً و لا تکونوا علینا شیناً» اس روایت میں دو مطالب بیان ہوئے ہیں ایک نفی اور دوسرا اثبات ، نفی یہ ہے کہ دوسرے مذاہب کی پیروی کرنے والوں سے دشمنی نہیں کرنا چاہیئے ، ان کے مقدسات کی توہین نہیں کرنی چاہیئے ، ان کے بزرگوں پر لعنت ملامت اور ان کی توہین جائز نہیں ہے ، کیوں کہ اہل بیت علیہم السلام اور ان کی تعلیمات سے ان کو دور کرنے کا سبب ہوتا ہے ۔ روایت میں بیان ہوا ہے : «لاتکونوا علینا شیناً» یہ جہت نفی قضیہ ہے لیکن قضیہ کے اثبات کا جہت یہ ہے کہ فرمایا : کونوا لنا زیناً اور فرمایا ان کی نماز جماعت میں شرکت کریں ، ان سے محبت کریں ، ان کے مریضوں کی عیادت کریں ، ہماری تعلمیات و اقوال کو ان سے بیان کرو ۔

انہوں نے بیان کیا : خلاصہ کلام یہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو فروغ دینے کے راستے ہم نہیں جانتے ہیں ، وہ راہ اثباتی راہ ہے مثلا نہج البلاغہ نے محشر کر دیا ، اگر سمجھ لیا جائے اور اچھی طرح بیان کیا جائے تو شیعوں کی فقہ مثل جواہر و مکاسب کیا تمام عامہ کتب میں اس کی مثال پائی جاتی ہے ؟ ! اگر ان کو فروغ دیا جائے تو خود اہل سنت لا محالہ صاحب فطرت ہیں اور معقول نہیں ہے کہ وہ حقیقت کا انکار کریں ۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ اثباتی جہتوں کو مضبوط کرنا چاہیئے ۔ ہمارے برانے اصحاب کیسے تھے ، علامہ حلی کو دیکھیں ، ان کی حالات ان کی کتابیں اور ان کے منظرہ کو دیکھیں ، خلاصہ یہ کہ اس مسئلہ میں راہ راہ اعتدال ہے ۔

حضرت آیت الله وحید خراسانی نے اس ملاقات کے اختمامی مراحل میں کہا : خداوند عالم قرآن کریم میں فرماتا ہے «ولا یجرمنّکم شنئان قومٍ علی ألّا تعدلوا، اعدلوا هو أقرب للتقوی» یم سے سوال کیا جاتا ہے ہے کہ وہ لوگ کہتے ہیں شیعہ کافر ہے ، اور شیعہ کے خون کو حلال جانتے ہیں ، ان کے ساتھ کیا کیا جائے ؟ جواب میں بیان کیا ہے ، جو بھی کلمہ شہادتین کو کہے ، اس دو کلمہ کا صرف تلفظ کرنا خون کی حفاظت اور مال کی حفاظت کا سبب ہے ۔ یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ اگر دنیا کے کسی بھی اہل سنت ملک پر کافروں کی طرف سے جارحیت ہوئی تو قم میں تمام شیعوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کا دفاع کریں اور اس ملک پر کافروں کا حملہ نہ ہونے دیں ۔ ان کے ساتھ ایسا رویہ رکھنا چاہیئے چاہے جسیے بھی حالات ہوں ۔ ولا یجرمنکم شنئان قومٍ علی ألّا تعدلوا، أعدلوا هو أقرب للتقوی۔ عامہ علما نے بہت تقدیر لکھی ہے اور یہ سند ہو گیا ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬