رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ انتخابات شرعی عمل ہے، اسے غیر شرعی قرار دینا کسی صورت درست نہیں، ہر ملک کا آئین ہوتا ہے، جنگل کے معاشرے میں تو ہم نہیں رہ سکتے اور معاشرے کو چلانے کیلئے حکومت کی تشکیل لوگوں کی رائے اور مشاورت سے ہوتی ہے، جس کا طریقہ انتخابات سے بہتر نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد مبارک ہے کہ حاکم اور امیر کا ہونا لازم ہے، چاہے برا ہو یا نیک۔
لاہور ملاقات کرنیوالے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ پانچ سال بعد پاکستانی عوام کو اپنے نمائندوں کے انتخاب اور احتساب کا موقع ملا ہے، انہیں چاہیے کہ وہ بہتر امیدواروں اور جماعتوں کے حق میں ووٹ دیں، حکومت سازی میں ووٹ دینا اچھا شہری ہونے کی علامت کیساتھ اس جماعت اور امیدوار کی پالیسیوں کی حمایت بھی ہوتی ہے، اس لئے عوام سوچ سمجھ کر یہ اقدام کریں۔
علامہ نیاز نقوی کا کہنا تھا بہتر امیدواروں کا انتخاب کریں, جو اسلام اور پاکستان کے مفاد میں ہو اور جو لوگ انتخابی عمل کو غیر شرعی قرار دیتے ہیں، ان کی رائے درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ایران میں انقلاب اسلامی کے بعد ووٹ کے ذریعے آئین تشکیل دیا اور اسلامی حکومت قائم کی جبکہ پاکستان میں شہید قائد ملت جعفریہ علامہ عارف حسین الحسینی رحمۃ اللہ علیہ نے 1987ء کی قرآن و سنت کانفرنس میں علماء کی مشاورت سے عملی سیاست میں آنے کا اعلان کرکے ثابت کیا کہ امور مملکت میں شمولیت کیلئے سیاست اور انتخاب کا راستہ اختیار کرنا عین شرعی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس الشیعہ کسی خاص جماعت کی حمایت نہیں کرسکتا، کیونکہ کسی کا بھی منشور سو فیصد اسلامی نہیں اور اگر منشور ٹھیک ہے تو ان کا طرزعمل اطمینان بخش نہیں۔
علماء کرام کو چاہیے کہ عوام کی راہنمائی کریں کہ موجود امیدواروں میں سے بہتر کی حمایت کریں، جو ان کے حلقے اور ملک کے مفاد میں ہو۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰