رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فائربندی کے اعلان کے بعد یمنی فوج الحدیدہ کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور امید کی جاتی ہے کہ یہ مسئلہ سیاسی و تشہیراتی پہلو کا حامل نہیں ہو گا۔
امریکہ کے وزرائے خارجہ و جنگ، مائیک پمپیؤ اور جیمز مٹیس نے حال ہی میں یمن میں فائر بندی اور امن مذاکرات شروع کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
امریکی وزیر جنگ نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے امن مذاکرات کا پہلا دور یکم دسمبر کو سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں منعقد ہو گا۔
دریں اثنا یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے امید ظاہر کی ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا دورہ یمن الحدیدہ میں جارحین کی کارروائیوں میں شدت آنے کا باعث نہیں بنے گا۔
انھوں نے کہا ہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کو سابق نمائندے کی شکست کی تکرار نہیں کرنا چاہئے۔
الحوثی نے امید ظاہر کی ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ایسی تجاویز کے حامل ہوں گے کہ جن سے انسانی و اقتصادی مسائل کا جواب مل سکے گا اور شفاف نقطہ نظر کے تحت امن کا حصول ممکن ہو گا اور خصوصی نمائندے دباؤ میں نہیں ہو ں گے اور یا جارح اتحاد میں شامل ملکوں کی ہدایات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے نہیں آئے ہوں گے۔
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفیتھس کو مخاطب کر کے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ قیام امن کی کوشش کریں اور امریکہ، سعودی عرب اور یا متحدہ عرب امارات کی خواہشات پر عمل کرنے سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ مارٹن گریفیتھس یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے رہنماؤں سے ملاقات کے لئے بدھ کو یمن کے دارالحکومت صنعا پہنچے ہیں۔
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے اتوار کی رات اعلان کیا تھا کہ یمن، قیام امن کی حمایت اور سعودی اتحاد کو جارحیت جاری رکھنے کا بہانہ نہ دینے کے لئے اپنے ڈرون اور میزائل حملے بند کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ یہ حملے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی درخواست پر بند کئے جا رہے ہیں تاکہ یمن میں امن قائم کئے جانے کا موقع فراہم ہو سکے۔
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں دفاعی نوعیت کے حملے کئے جاتے رہے ہیں، کہا تھا کہ سعودی اتحاد اگر امن کا خواہاں ہے تو یمن بھی تمام مورچوں پر حملے بند کرنے کے لئے تیار ہے۔ تاہم قابل افسوس بات یہ ہے کہ عالمی برادری کے مطالبے کے باوجود جارح سعودی اتحاد یمن پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/