رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کے روز اپنی ہفتے وار پریس کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو میں یورپ کی جانب سے قائم کئے جانے والے مالی ٹرانزیکشن کے سسٹم انسٹیکس کے بارے میں کہا ہے کہ مغرب کی جانب سے جو کچھ پیش کیا گیا ہے صرف ایک سیاسی ارادہ رہا ہے جو اب تک کامیاب بھی واقع نہیں ہوا ہے اور امور بہت سستی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد مغرب کی جانب سے عملی اقدام کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے امن کے قیام، مںطم جرائم اور منشیات کے خلاف مہم میں تعمیری اور بنیادی کردار ادا کیا ہے اور ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں بھی اس نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے۔
بہرام قاسمی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ مغربی ممالک نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہامریکہ کے یکطرفہ پالیسیوں کے خلاف ہیں اور علاقائی امن و استحکام میں ایران کے مثبت کردار کے پیش نظر مغرب کو چاہئے کہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے ایران کے مفادات فراہم کرے۔
انھوں نے جنوب مشرقی ایران میں واقع صوبے سیستان و بلوچستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملے اور اس حملے کے بعد سعودی ولیعہد بن سلمان کے دورہ اسلام آباد کے بعد ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کے بارے میں بھی کہا کہ مختلف طریقوں سے اسلام آباد کے ساتھ تہران کے رابطے برقرار ہیں اور رفت و آمد کے سلسلے میں پیش آنے والے مسائل کے حل سے متعلق دونوں طرف سے کچھ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے سعودی ولیعہد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے بارے میں بھی کہا کہ پڑوسی ملکوں کے خارجہ تعلقات خود ان سے مربوط ہیں اور ان تعلقات میں تہران کی کوئی مداخلت نہیں ہے تاہم پڑوسی ملکوں کو چاہئۓ کہ ایران کے ساتھ تعلقات متاثر کرنے کے لئے واضح اڈوں اور مراکز سے انجام پانے والی شرپسندی پر بھی توجہ دیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کے پیر کے روز دورہ چین اور اس ملک کے ساتھ مختلف منجملہ اقتصادی معاملات کے بارے میں ایک نامہ نگار کے سوال کےبارے میں کہا کہ چین کے ساتھ اعلی سطح پر ایران کا تعاون جاری ہے اور ممکن ہے کہ کبھی کبھار کچھ کمی یا خامی نظر آئے تاہم یہ تعاون مسلسل فروغ پا رہا ہے۔ /۹۸۸/ ن